Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Divorce

كتاب الطلاق

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْخِيَرَةِ،، فَقَالَتْ خَيَّرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَفَكَانَ طَلاَقًا قَالَ مَسْرُوقٌ لاَ أُبَالِي أَخَيَّرْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي‏.‏

Narrated Masruq: I asked `Aisha about the option: She said, "The Prophet (PBUH) gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce?" I said, "It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me." ھم سے مسدد بن مسرھد نے بیان کیا ، کھا ھم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، کھا ھم سے عامر نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا کھ میں نے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا سے ” اختیار “ کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کھا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ھمیں اختیار دیا تھا تو کیا محض یھ اختیار طلاق بن جاتا ۔ مسروق نے کھا کھ اختیار دینے کے بعد اگر تم مجھے پسند کر لیتی ھو تو اس کی کوئی حیثیت نھیں ، چاھے میں ایک مرتبھ اختیار دوں یا سو مرتبھ ( طلاق نھیں ھو گی ) ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5263
Web reference: Sahih Bukhari Volume 7 Book 63 Hadith no 189


وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ، كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلاَثًا قَالَ لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلاَثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ‏.‏

Nafi' said: When Ibn 'Umar was asked about person who had given three divorces, he said, "Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (PBUH) ordered me to do so. If you give three divorces then she cannot be lawful for you until she has married another husband (and is divorced by him)." اور لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کھ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے اگر ایسے شخص کا مسئلھ پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی ھوتی ، تو وھ کھتے اگر تو ایک بار یا دو بار طلاق دیتا تو رجوع کر سکتا تھا کیونکھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھ کو ایسا ھی حکم دیا تھا لیکن جب تو نے تین طلاق دے دی تو وھ عورت اب تجھ پر حرام ھو گئی یھاں تک کھ وھ تیرے سوا اورکسی شخص سے نکاح کرے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5264
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 63 Hadith no 189


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَىْءٍ تُرِيدُهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي، وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلاَّ هَنَةً وَاحِدَةً، لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَىْءٍ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الآخَرُ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated `Aisha: A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case?" Allah's Messenger (PBUH) said, "It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you." ھم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابومعاویھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ھشام بن عروھ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ ایک شخص رفاعی نے اپنی بیوی ( تمیمھ بنت وھب ) کو طلاق دے دی ، پھر ایک دوسرے شخص سے ان کی بیوی نے نکاح کیا لیکن انھوں نے بھی ان کو طلاق دے دی ۔ ان دوسرے شوھر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا ۔ عورت کو اس سے پورا مزھ جیسا وھ چاھتی تھی نھیں ملا ۔ آخر عبدالرحمٰن نے تھوڑے ھی دنوں رکھ کر اس کو طلاق دے دی ۔ اب وھ عورت آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا کھ یا رسول اللھ ! میرے شوھر نے مجھے طلاق دے دی تھی ، پھر میں نے ایک دوسرے مرد سے نکاح کیا ۔ وھ میرے پاس تنھائی میں آئے لیکن ان کے ساتھ تو کپڑے کے پلو کی طرح کے سو ا اور کچھ نھیں ھے ۔ کل ایک ھی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وھ بھی بیکار ( دخول ھی نھیں ھوا اوپر ھی اوپر چھو کر رھ گیا ) کیا اب میں اپنے پھلے خاوند کے لیے حلال ھو گئی ؟ آپ نے فرمایا تو اپنے پھلے خاوند کے لیے حلال نھیں ھو سکتی جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نھ چکھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5265
Web reference: Sahih Bukhari Volume 7 Book 63 Hadith no 190


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ إِذَا حَرَّمَ امْرَأَتَهُ لَيْسَ بِشَىْءٍ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏


Chapter: "O Prophet! Why do you forbid that which Allah has allowed to you...?

Narrated Sa`id bin Jubair: that he heard Ibn `Abbas saying, "If a man makes his wife unlawful for him, it does not mean that she is divorced." He added, "Indeed in the Messenger of Allah , you have a good example to follow." مجھ سے حسن بن الصباح نے بیان کیا ، انھوں نے ربیع بن نافع سے سنا کھ ھم سے معاویھ بن سلام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے یعلیٰ بن حکیم نے ، ان سے سعید بن جبیر نے ، انھوں نے انھیں خبر دی کھ انھوں نے ابن عباس رضی اللھ عنھما سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ اگر کسی نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر ” حرام “ کھا تو یھ کوئی چیز نھیں اور فرمایا کھ تمھارے لیے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی پیروی عمدھ پیروی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5266
Web reference: Sahih Bukhari Volume 7 Book 63 Hadith no 191


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ ‏"‏ لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ‏}‏ إِلَى ‏{‏إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ‏}‏ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ ‏{‏وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ‏}‏ لِقَوْلِهِ ‏"‏ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ‏"‏‏.‏

Narrated `Ubaid bin `Umar: I heard `Aisha saying, "The Prophet (PBUH) used to stay for a long while with Zanab bint Jahsh and drink honey at her house. So Hafsa and I decided that if the Prophet (PBUH) came to anyone of us, she should say him, "I detect the smell of Maghafir (a nasty smelling gum) in you. Have you eaten Maghafir?' " So the Prophet (PBUH) visited one of them and she said to him similarly. The Prophet (PBUH) said, "Never mind, I have taken some honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I shall never drink of it anymore." So there was revealed: 'O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you . . . If you two (wives of Prophet) turn in repentance to Allah,' (66.1-4) addressing Aisha and Hafsa. 'When the Prophet (PBUH) disclosed a matter in confidence to some of his wives.' (66.3) namely his saying: But I have taken some honey." مجھ سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا ، کھا ھم سے حجاج بن محمد اعور نے ، ان سے ابن جریج نے کھ عطاء بن ابی رباح نے یقین کے ساتھ کھا کھ انھوں نے عبید بن عمیر سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ میں نے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللھ عنھا کے یھاں ٹھھرتے تھے اور ان کے یھاں شھد پیا کرتے تھے ۔ چنانچھ میں نے اور حفصھ رضی اللھ عنھ نے مل کر صلاح کی کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ھم میں سے جس کے یھاں بھی تشریف لائیں تو آنحضرت سے یھ کھا جائے کھ آپ کے منھ سے مغافیر ( ایک خاص قسم کے بدبودار گوند ) کی آتی ھے ، کیا آپ نے مغافیر کھایا ھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس کے بعد ھم میں سے ایک کے یھاں تشریف لائے تو انھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے یھی بات کھی ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ نھیں بلکھ میں نے زینب بنت جحش رضی اللھ عنھا کے ھاں شھد پیا ھے ، اب دوبارھ نھیں پیوں گا ۔ اس پر یھ آیت نازل ھوئی کھ اے نبی ! آپ وھ چیز کیوں حرام کرتے ھیں جو اللھ نے آپ کے لیے حلال کی ھے ” تا “ ان تتوبا الی اللھ ، یھ حضرت عائشھ اور حفصھ رضی اللھ عنھما کی طرف خطاب ھے ۔ واذ اسر النبی الی بعض ازواجھ حدیثا میں حدیث سے آپ کا یھی فرمانا مراد ھے کھ میں نے مغافیر نھیں کھایا بلکھ شھد پیا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5267
Web reference: Sahih Bukhari Volume 7 Book 63 Hadith no 192


حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَاءَ، وَكَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ، فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مَا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ‏.‏ فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ إِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَإِذَا دَنَا مِنْكِ فَقُولِي أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ لاَ‏.‏ فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ‏.‏ وَسَأَقُولُ ذَلِكَ، وَقُولِي أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ ذَاكِ‏.‏ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ قَامَ عَلَى الْبَابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أُبَادِيَهُ بِمَا أَمَرْتِنِي بِهِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا مِنْهَا قَالَتْ لَهُ سَوْدَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ الَّتِي أَجِدُ مِنْكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَىَّ قُلْتُ لَهُ نَحْوَ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَارَ إِلَى صَفِيَّةَ قَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا دَارَ إِلَى حَفْصَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ‏.‏ قُلْتُ لَهَا اسْكُتِي‏.‏

Narrated `Aisha: Allah's Messenger (PBUH) was fond of honey and sweet edible things and (it was his habit) that after finishing the `Asr prayer he would visit his wives and stay with one of them at that time. Once he went to Hafsa, the daughter of `Umar and stayed with her more than usual. I got jealous and asked the reason for that. I was told that a lady of her folk had given her a skin filled with honey as a present, and that she made a syrup from it and gave it to the Prophet (PBUH) to drink (and that was the reason for the delay). I said, "By Allah we will play a trick on him (to prevent him from doing so)." So I said to Sa`da bint Zam`a "The Prophet (PBUH) will approach you, and when he comes near you, say: 'Have you taken Maghafir (a bad-smelling gum)?' He will say, 'No.' Then say to him: 'Then what is this bad smell which i smell from you?' He will say to you, 'Hafsa made me drink honey syrup.' Then say: Perhaps the bees of that honey had sucked the juice of the tree of Al-`Urfut.' I shall also say the same. O you, Safiyya, say the same." Later Sa`da said, "By Allah, as soon as he (the Prophet (PBUH) ) stood at the door, I was about to say to him what you had ordered me to say because I was afraid of you." So when the Prophet (PBUH) came near Sa`da, she said to him, "O Allah's Messenger (PBUH)! Have you taken Maghafir?" He said, "No." She said. "Then what is this bad smell which I detect on you?" He said, "Hafsa made me drink honey syrup." She said, "Perhaps its bees had sucked the juice of Al-`Urfut tree." When he came to me, I also said the same, and when he went to Safiyya, she also said the same. And when the Prophet (PBUH) again went to Hafsa, she said, 'O Allah's Messenger (PBUH)! Shall I give you more of that drink?" He said, "I am not in need of it." Sa`da said, "By Allah, we deprived him (of it)." I said to her, "Keep quiet." ' ھم سے فروھ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کھا ھم سے علی بن مسھر نے ، ان سے ھشام بن عروھ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم شھد اور میٹھی چیزیں پسند کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم عصر کی نماز سے فارغ ھو کر جب واپس آتے تو اپنی ازواج کے پاس واپس تشریف لے جاتے اور بعض سے قریب بھی ھوتے تھے ۔ ایک دن آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم حفصھ بنت عمر رضی اللھ عنھا کے پاس تشریف لے گئے اور معمول سے زیادھ دیر ان کے گھر ٹھھرے ۔ مجھے اس پر غیرت آئی اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو معلوم ھوا کھ حفصھ رضی اللھ عنھ کو ان کی قوم کی کسی خاتون نے انھیں شھد کا ایک ڈبھ دیا ھے اور انھوں نے اسی کا شربت آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے لیے پیش کیا ھے ۔ میں نے اپنے جی میں کھا کھ خدا کی قسم ! میں تو ایک حیلھ کروں گی ، پھر میں نے سودھ بنت زمعھ رضی اللھ عنھا سے کھا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم تمھارے پاس آئیں گے اور جب آئیں تو کھنا کھ معلوم ھوتا ھے آپ نے مغافیر کھا رکھا ھے ؟ ظاھر ھے کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس کے جواب میں انکار کریں گے ۔ اس وقت کھنا کھ پھر یھ بو کیسی ھے جو آپ کے منھ سے معلوم کر رھی ھوں ؟ اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کھیں گے کھ حفصھ نے شھد کا شربت مجھے پلایا ھے ۔ تم کھنا کھ غالباً اس شھد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چو سا ھو گا ۔ میں بھی آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے یھی کھوں گی اور صفیھ تم بھی یھی کھنا ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ سودھ رضی اللھ عنھ کھتی تھیں کھ اللھ کی قسم آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم جو نھی دروازے پر آ کر کھڑے ھوئے تو تمھارے خوف سے میں نے ارادھ کیا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے وھ بات کھوں جو تم نے مجھ سے کھی تھی ۔ چنانچھ جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سودھ رضی اللھ عنھا کے قریب تشریف لے گئے تو انھوں نے کھا ، یا رسول اللھ ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ھے ؟ آپ نے فرمایا کھ نھیں ۔ انھوں نے کھا ، پھر یھ بوکیسی ھے جو آپ کے منھ سے محسوس کرتی ھوں ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ حفصھ نے مجھے شھد کا شربت پلایا ھے ۔ اس پر سودھ رضی اللھ عنھ بولیں اس شھد کی مکھی نے مغافیر کے درخت کا عرق چوسا ھو گا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم میرے یھاں تشریف لائے تو میں نے بھی یھی بات کھی اس کے بعد جب صفیھ رضی اللھ عنھا کے یھاں تشریف لے گئے تو انھوں نے بھی اسی کو دھرایا ۔ اس کے بعد جب پھر آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم حفصھ رضی اللھ عنھا کے یھاں تشریف لے گئے تو انھوں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! وھ شھد پھر نوش فرمائیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ مجھے اس کی ضرورت نھیں ھے ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ اس پر سودھ بولیں ، واللھ ! ھم آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو روکنے میں کامیاب ھو گئے ، میں نے ان سے کھا کھ ابھی چپ رھو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 68 Hadith no 5268
Web reference: Sahih Bukhari Volume 7 Book 63 Hadith no 193



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.