Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)

كتاب الجهاد والسير

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الْغَابَةِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الْغَابَةِ لَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قُلْتُ وَيْحَكَ، مَا بِكَ قَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ وَفَزَارَةُ‏.‏ فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا يَا صَبَاحَاهْ، يَا صَبَاحَاهْ‏.‏ ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ وَقَدْ أَخَذُوهَا، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ، وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعِ، فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا، فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا، فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ، وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا سِقْيَهُمْ، فَابْعَثْ فِي إِثْرِهِمْ، فَقَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ‏.‏ إِنَّ الْقَوْمَ يُقْرَوْنَ فِي قَوْمِهِمْ ‏"‏‏.‏


Chapter: Shouting: "Ya Sabahah!"

Narrated Salama: I went out of Medina towards Al-Ghaba. When I reached the mountain path of Al-Ghaba, a slave of `Abdur-Rahman bin `Auf met me. I said to him, "Woe to you! What brought you here?" He replied, "The she-camels of the Prophet (PBUH) have been taken away." I said, "Who took them?" He said, "Ghatafan and Fazara." So, I sent three cries, "O Sabaha-h ! O Sabahah !" so loudly that made the people in between its (i.e. Medina's) two mountains hear me. Then I rushed till I met them after they had taken the camels away. I started throwing arrows at them saying, "I am the son of Al-Akwa`"; and today perish the mean people!" So, I saved the she-camels from them before they (i.e. the robbers) could drink water. When I returned driving the camels, the Prophet (PBUH) met me, I said, "O Allah's Messenger (PBUH) Those people are thirsty and I have prevented them from drinking water, so send some people to chase them." The Prophet (PBUH) said, "O son of Al-Akwa`, you have gained power (over your enemy), so forgive (them). (Besides) those people are now being entertained by their folk." ھم سے مکی بن ابراھیم نے بیان کیا ‘ کھا ھم کو یزید بن ابی عبید نے خبر دی ‘ انھیں سلمھ بن اکوع رضی اللھ عنھ نے خبر دی ‘ انھوں نے بیان کیا کھ میں مدینھ منورھ سے غابھ ( شام کے راستے میں ایک مقام ) جا رھا تھا ‘ غابھ کی پھاڑی پر ابھی میں پھنچا تھا کھ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ کا ایک غلام ( رباح ) مجھے ملا ۔ میں نے کھا ‘ کیا بات پیش آئی ؟ کھنے لگا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی دودھیل اونٹنیاں ( دودھ دینے والیاں ) چھین لی گئیں ھیں ۔ میں نے پوچھا کس نے چھینا ھے ؟ بتایا کھ قبیلھ غطفان اور فزارھ کے لوگوں نے ۔ پھر میں نے تین مرتبھ بھت زور سے چیخ کر ” یا صباحاھ ‘ یا صباحاھ “ کھا ۔ اتنی زور سے کھ مدینھ کے چاروں طرف میری آواز پھنچ گئی ۔ اس کے بعد میں بھت تیزی کے ساتھ آگے بڑھا ‘ اور ڈاکوؤں کو جا لیا ‘ اونٹنیاں ان کے ساتھ تھیں ‘ میں نے ان پر تیر برسانا شروع کر دیا ‘ اور کھنے لگا ‘ میں اکوع کا بیٹا سلمھ ھوں اور آج کا دن کمینوں کی ھلاکت کا دن ھے ۔ آخر اونٹنیاں میں نے ان سے چھڑا لیں ‘ ابھی وھ لوگ پانی نھ پینے پائے تھے اور انھیں ھانک کر واپس لا رھا تھا کھ اتنے میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم بھی مجھ کو مل گئے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! ڈاکو پیاسے ھیں اور میں نے مارے تیروں کے پانی بھی نھیں پینے دیا ۔ اس لئے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیج دیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ‘ اے ابن الاکوع ! تو ان پر غالب ھو چکا اب جانے دے ‘ درگزر کر وھ تو اپنی قوم میں پھنچ گئے جھاں ان کی مھمانی ھو رھی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3041
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 278


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ الْبَرَاءُ وَأَنَا أَسْمَعُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ الْمُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ قَالَ فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ‏.‏

Narrated Abu 'Is-haq: A man asked Al-Bara "O Abu '`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" Al-Bara replied while I was listening, "As for Allah's Messenger (PBUH) he did not flee on that day. Abu Sufyan bin Al- Harith was holding the reins of his mule and when the pagans attacked him, he dismounted and started saying, 'I am the Prophet, and there is no lie about it; I am the son of `Abdul Muttalib.' On that day nobody was seen braver than the Prophet. ھم سے عبیداللھ بن موسیٰ نے ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کھ انھوں نے براء بن عازب رضی اللھ عنھ سے پوچھا تھا ‘ اے ابو عمارھ ! کیا آپ لوگ حنین کی جنگ میں واقعی فرار ھو گئے تھے ؟ ابواسحاق نے کھا میں سن رھا تھا ‘ براء رضی اللھ عنھ نے یھ جواب دیا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم اس دن اپنی جگھ سے بالکل نھیں ھٹے تھے ۔ ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب آپ کے خچر کی لگام تھامے ھوئے تھے ‘ جس وقت مشرکین نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا تو آپ سواری سے اترے اور ( تنھا میدان میں آ کر ) فرمانے لگے میں اللھ کا نبی ھوں ‘ اس میں بالکل جھوٹ نھیں ۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ھوں ۔ براء نے کھا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے زیادھ بھادر اس دن کوئی بھی نھیں تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3042
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 279


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ـ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ـ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ ـ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ ـ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ ‏"‏ إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ‏"‏‏.‏


Chapter: If the enemy is ready to accept the judgement of a Muslim

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sa`d's judgment, Allah's Messenger (PBUH) sent for Sa`d who was near to him. Sa`d came, riding a donkey and when he came near, Allah's Messenger (PBUH) said (to the Ansar), "Stand up for your leader." Then Sa`d came and sat beside Allah's Messenger (PBUH) who said to him. "These people are ready to accept your judgment." Sa`d said, "I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners." The Prophet (PBUH) then remarked, "O Sa`d! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah." ھم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراھیم نے ‘ ان سے ابوامامھ نے ‘ جو سھل بن حنیف کے لڑکے تھے کھ ابو سعید خدری رضی اللھ عنھ نے بیان کیا جب بنوقریظھ سعد بن معاذ رضی اللھ عنھ کی ثالثی کی شرط پر ھتھیار ڈال کر قلعھ سے اتر آئے تو رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے انھیں ( سعد رضی اللھ عنھ کو ) بلایا ۔ آپ وھیں قریب ھی ایک جگھ ٹھھرے ھوئے تھے ( کیونکھ زخمی تھے ) حضرت سعد رضی اللھ عنھ گدھے پر سوار ھو کر آئے ‘ جب وھ آپ کے قریب پھنچے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ھو جاؤ ( اور ان کو سواری سے اتارو ) آخر آپ اتر کر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ان لوگوں ( بنو قریضھ کے یھودی ) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ھتھیار ڈال دیئے ھیں ۔ ( اس لئے آپ ان کا فیصلھ کر دیں ) انھوں نے کھا کھ پھر میرا فیصلھ یھ ھے کھ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ھیں ‘ انھیں قتل کر دیا جائے ‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تو نے اللھ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلھ کیا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3043
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 280


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ ‏"‏ اقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏


Chapter: The killing of a captive

Narrated Anas bin Malik (ra): Allah's Messenger (PBUH) entered (Makkah) in the year of the Conquest (of Makkah) wearing a helmet over his head. After he took it off, a man came and said, "Ibn Khatal is clinging to the curtains of the Ka'bah." The Prophet (PBUH) said, "Kill him." ھم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شھاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم فتح مکھ کے دن جب شھر میں داخل ھوئے تو آپ کے سرمبارک پر خود تھا ۔ آپ جب اسے اتار رھے تھے تو ایک شخص ( ابوبرزھ اسلمی ) نے آ کر آپ کو خبر دی کھ ابن خطل ( اسلام کا بدترین دشمن ) کعبھ کے پردے سے لٹکا ھوا ھے ۔ آپ نے فرمایا اسے وھیں قتل کر دو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3044
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 280


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ ـ وَهْوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةَ رَهْطٍ سَرِيَّةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَأَةِ وَهْوَ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ ذُكِرُوا لِحَىٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ، فَنَفَرُوا لَهُمْ قَرِيبًا مِنْ مِائَتَىْ رَجُلٍ، كُلُّهُمْ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمْ تَمْرًا تَزَوَّدُوهُ مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالُوا هَذَا تَمْرُ يَثْرِبَ‏.‏ فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ، فَلَمَّا رَآهُمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ، وَأَحَاطَ بِهِمُ الْقَوْمُ فَقَالُوا لَهُمُ انْزِلُوا وَأَعْطُونَا بِأَيْدِيكُمْ، وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ، وَلاَ نَقْتُلُ مِنْكُمْ أَحَدًا‏.‏ قَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِيرُ السَّرِيَّةِ أَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ لاَ أَنْزِلُ الْيَوْمَ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ‏.‏ فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةٍ، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ بِالْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ الأَنْصَارِيُّ وَابْنُ دَثِنَةَ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَأَوْثَقُوهُمْ فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لاَ أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ فِي هَؤُلاَءِ لأُسْوَةً‏.‏ يُرِيدُ الْقَتْلَى، فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ عَلَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَأَبَى فَقَتَلُوهُ، فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَابْنِ دَثِنَةَ حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ خُبَيْبًا بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، فَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ، فَأَخَذَ ابْنًا لِي وَأَنَا غَافِلَةٌ حِينَ أَتَاهُ قَالَتْ فَوَجَدْتُهُ مُجْلِسَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ فِي وَجْهِي فَقَالَ تَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ‏.‏ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ فِي يَدِهِ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ، وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرٍ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّهُ لَرِزْقٌ مِنَ اللَّهِ رَزَقَهُ خُبَيْبًا، فَلَمَّا خَرَجُوا مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ ذَرُونِي أَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ‏.‏ فَتَرَكُوهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ لَوْلاَ أَنْ تَظُنُّوا أَنَّ مَا بِي جَزَعٌ لَطَوَّلْتُهَا اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا‏.‏ وَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَىِّ شِقٍّ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ فَقَتَلَهُ ابْنُ الْحَارِثِ، فَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ الرَّكْعَتَيْنِ لِكُلِّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا، فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ يَوْمَ أُصِيبَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ خَبَرَهُمْ وَمَا أُصِيبُوا، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ كُفَّارِ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمٍ حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ لِيُؤْتَوْا بِشَىْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ، وَكَانَ قَدْ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَبُعِثَ عَلَى عَاصِمٍ مِثْلُ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رَسُولِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى أَنْ يَقْطَعَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئًا‏.‏


Chapter: The performance of a two Rak'a Salat before being put to death

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) sent a Sariya of ten men as spies under the leadership of `Asim bin Thabit al-Ansari, the grandfather of `Asim bin `Umar Al-Khattab. They proceeded till they reached Hadaa, a place between 'Usfan, and Mecca, and their news reached a branch of the tribe of Hudhail called Bani Lihyan. About two-hundred men, who were all archers, hurried to follow their tracks till they found the place where they had eaten dates they had brought with them from Medina. They said, "These are the dates of Yathrib (i.e. Medina), "and continued following their tracks When `Asim and his companions saw their pursuers, they went up a high place and the infidels circled them. The infidels said to them, "Come down and surrender, and we promise and guarantee you that we will not kill any one of you" `Asim bin Thabit; the leader of the Sariya said, "By Allah! I will not come down to be under the protection of infidels. O Allah! Convey our news to Your Prophet. Then the infidels threw arrows at them till they martyred `Asim along with six other men, and three men came down accepting their promise and convention, and they were Khubaib-al-Ansari and Ibn Dathina and another man So, when the infidels captured them, they undid the strings of their bows and tied them. Then the third (of the captives) said, "This is the first betrayal. By Allah! I will not go with you. No doubt these, namely the martyred, have set a good example to us." So, they dragged him and tried to compel him to accompany them, but as he refused, they killed him. They took Khubaid and Ibn Dathina with them and sold them (as slaves) in Mecca (and all that took place) after the battle of Badr. Khubaib was bought by the sons of Al-Harith bin 'Amir bin Naufal bin `Abd Manaf. It was Khubaib who had killed Al-Harith bin 'Amir on the day (of the battle of) Badr. So, Khubaib remained a prisoner with those people. Narrated Az-Zuhri: 'Ubaidullah bin 'Iyyad said that the daughter of Al-Harith had told him, "When those people gathered (to kill Khubaib) he borrowed a razor from me to shave his pubes and I gave it to him. Then he took a son of mine while I was unaware when he came upon him. I saw him placing my son on his thigh and the razor was in his hand. I got scared so much that Khubaib noticed the agitation on my face and said, 'Are you afraid that I will kill him? No, I will never do so.' By Allah, I never saw a prisoner better than Khubaib. By Allah, one day I saw him eating of a bunch of grapes in his hand while he was chained in irons, and there was no fruit at that time in Mecca." The daughter of Al-Harith used to say, "It was a boon Allah bestowed upon Khubaib." When they took him out of the Sanctuary (of Mecca) to kill him outside its boundaries, Khubaib requested them to let him offer two rak`at (prayer). They allowed him and he offered Two rak`at and then said, "Hadn't I been afraid that you would think that I was afraid (of being killed), I would have prolonged the prayer. O Allah, kill them all with no exception." (He then recited the poetic verse):-- "I being martyred as a Muslim, Do not mind how I am killed in Allah's Cause, For my killing is for Allah's Sake, And if Allah wishes, He will bless the amputated parts of a torn body" Then the son of Al Harith killed him. So, it was Khubaib who set the tradition for any Muslim sentenced to death in captivity, to offer a two-rak`at prayer (before being killed). Allah fulfilled the invocation of `Asim bin Thabit on that very day on which he was martyred. The Prophet (PBUH) informed his companions of their news and what had happened to them. Later on when some infidels from Quraish were informed that `Asim had been killed, they sent some people to fetch a part of his body (i.e. his head) by which he would be recognized. (That was because) `Asim had killed one of their chiefs on the day (of the battle) of Badr. So, a swarm of wasps, resembling a shady cloud, were sent to hover over `Asim and protect him from their messenger and thus they could not cut off anything from his flesh. ھم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم کو شعیب نے خبر دی ‘ اس سے زھری نے بیان کیا ‘ انھیں عمرو بن سفیان بن اسید بن جاریھ ثقفی نے خبر دی ‘ وھ بنی زھرھ کے حلیف تھے اور حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ کے دوست ‘ انھوں نے کھا کھ حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے دس صحابھ کی ایک جماعت کفار کی جاسوسی کے لئے بھیجی ‘ اس جماعت کا امیر عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا عاصم بن ثابت انصاری رضی اللھ عنھ کو بنایا اور جماعت روانھ ھو گئی ۔ جب یھ لوگ مقام ھداۃ پر پھنچے جو عسفان اور مکھ کے درمیان میں ھے تو قبیلھ ھذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو کسی نے خبر دے دی اور اس قبیلھ کے دو سو تیراندازوں کی جماعت ان کی تلاش میں نکلی ‘ یھ سب صحابھ کے نشانات قدم سے اندازھ لگاتے ھوئے چلتے چلتے آخر ایک ایسی جگھ پر پھنچ گئے جھاں صحابھ نے بیٹھ کر کھجوریں کھائی تھیں ‘ جو وھ مدینھ منورھ سے اپنے ساتھ لے کر چلے تھے ۔ پیچھا کرنے والوں نے کھا کھ یھ ( گٹھلیاں ) تو یثرب ( مدینھ ) کی ( کھجوروں کی ) ھیں اور پھر قدم کے نشانوں سے اندازھ کرتے ھوئے آگے بڑھنے لگے ۔ آخر عاصم رضی اللھ عنھ اور ان کے ساتھیوں نے جب انھیں دیکھا توا ن سب نے ایک پھاڑ کی چوٹی پر پناھ لی ‘ مشرکین نے ان سے کھا کھ ھتھیار ڈال کر نیچے اتر آؤ ‘ تم سے ھمارا عھد و پیمان ھے ۔ ھم کسی شخص کو بھی قتل نھیں کریں گے ۔ عاصم بن ثابت رضی اللھ عنھ مھم کے امیر نے کھا کھ میں تو آج کسی صورت میں بھی ایک کافر کی پناھ میں نھیں اتروں گا ۔ اے اللھ ! ھماری حالت سے اپنے نبی کو مطلع کر دے ۔ اس پر ان کافروں نے تیر برسانے شروع کر دئیے اور عاصم رضی اللھ عنھ اور سات دوسرے صحابھ کو شھید کر ڈالا باقی تین صحابی ان کے عھد و پیمان پر اتر آئے ، یھ خبیب انصاری رضی اللھ عنھ ابن دثنھ رضی اللھ عنھ اور ایک تیسرے صحابی ( عبداللھ بن طارق بلوی رضی اللھ عنھ ) تھے ۔ جب یھ صحابی ان کے قابو میں آ گئے تو انھوں نے اپنی کمانوں کے تانت اتار کر ان کو ان سے باندھ لیا ‘ حضرت عبداللھ بن طارق رضی اللھ عنھ نے کھا کھ اللھ کی قسم ! یھ تمھاری پھلی غداری ھے ۔ میں تمھارے ساتھ ھرگز نھ جاؤں گا ‘ بلکھ میں تو انھیں حضرت کا اسوھ اختیار کروں گا ‘ ان کی مراد شھداء سے تھی ‘ مگر مشرکین انھیں کھنچنے لگے اور زبردستی اپنے ساتھ لے جانا چاھا جب وھ کسی طرح نھ گئے تو ان کو بھی شھید کر دیا ۔ اب یھ خبیب اور ابن دثنھ رضوی اللھ عنھما کو ساتھ لے کر چلے اور ان کو مکھ میں لے جا کر بیچ دیا ۔ یھ جنگ بدر کے بعد کا واقعھ ھے ۔ خبیب رضی اللھ عنھ کو حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف کے لڑکوں نے خرید لیا ، خبیب رضی اللھ عنھ نے ھی بدر کی لڑائی میں حارث بن عامر کو قتل کیا تھا ۔ آپ ان کے یھاں کچھ دنوں تک قید ی بن کر رھے ، ( زھری نے بیان کیا ) کھ مجھے عبیداللھ بن عیاض نے خبر دی اور انھیں حارث کی بیٹی ( زینب رضی اللھ عنھا ) نے خبر دی کھ جب ( ان کو قتل کرنے کے لئے ) لوگ آئے تو زینب سے انھوں نے موئے زیر ناف مونڈنے کے لئے استرا مانگا ۔ انھوں نے استرا دے دیا ، ( زینب نے بیان کیا ) پھر انھوں نے میرے ایک بچے کو اپنے پاس بلا لیا ‘ جب وھ ان کے پاس گیا تو میں غافل تھی ‘ زینب نے بیان کیا کھ پھر جب میں نے اپنے بچے کو ان کی ران پر بیٹھا ھوا دیکھا اور استرا ان کے ھاتھ میں تھا ‘ تو میں اس بری طرح گھبرا گئی کھ خبیب رضی اللھ عنھ بھی میرے چھرے سے سمجھ گئے انھوں نے کھا ‘ تمھیں اس کا خوف ھو گا کھ میں اسے قتل کر ڈالوں گا ‘ یقین کرو میں کبھی ایسا نھیں کر سکتا ۔ اللھ کی قسم ! کوئی قیدی میں نے خبیب سے بھتر کبھی نھیں دیکھا ۔ اللھ کی قسم ! میں نے ایک دن دیکھا کھ انگور کا خوشھ ان کے ھاتھ میں ھے اور وھ اس میں سے کھا رھے ھیں ۔ حالانکھ وھ لوھے کی زنجیروں میں جکڑے ھوئے تھے اور مکھ میں پھلوں کا موسم بھی نھیں تھا ۔ کھا کرتی تھیں کھ وھ تو اللھ تعالیٰ کی روزی تھی جو اللھ نے خبیب رضی اللھ عنھ کو بھیجی تھی ۔ پھر جب مشرکین انھیں حرم سے باھر لائے ‘ تاکھ حرم کے حدود سے نکل کر انھیں شھید کر دیں تو خبیب رضی اللھ عنھ نے ان سے کھا کھ مجھے صرف دو رکعت نماز پڑھ لینے دو ۔ انھوں نے ان کو اجازت دے دی ۔ پھر خبیب رضی اللھ عنھ نے دو رکعت نماز پڑھی اور فرمایا ‘ اگر تم یھ خیال نھ کرنے لگتے کھ میں ( قتل سے ) گھبرا رھا ھوں تو میں ان رکعتوں کو اور لمبا کرتا ۔ اے اللھ ! ان ظالموں سے ایک ایک کو ختم کر دے ، ( پھر یھ اشعار پڑھے ) ” جبکھ میں مسلمان ھونے کی حالت میں قتل کیا جا رھا ھوں ‘ تو مجھے کسی قسم کی بھی پرواھ نھیں ھے ۔ خواھ اللھ کے راستے میں مجھے کسی پھلو پر بھی پچھاڑا جائے ، یھ صرف اللھ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ھے اور اگر وھ چاھے تو اس جسم کے ٹکڑوں میں بھی برکت دے سکتا ھے جس کی بوٹی بوٹی کر دی گئی ھو ۔ آخر حارث کے بیٹے ( عقبھ ) نے ان کو شھید کر دیا ۔ حضرت خبیب رضی اللھ عنھ سے ھی ھر اس مسلمان کے لئے جسے قید کر کے قتل کیا جائے ( قتل سے پھلے ) دو رکعتیں مشروع ھوئی ھیں ۔ ادھر حادثھ کے شروع ھی میں حضرت عاصم بن ثابت رضی اللھ عنھ ( مھم کے امیر ) کی دعا اللھ تعالیٰ نے قبول کر لی تھی کھ اے اللھ ! ھماری حالت کی خبر اپنے نبی کو دیدے ) اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنے صحابھ کو وھ سب حالات بتا دیئے تھے جن سے یھ مھم دو چار ھوئی تھی ۔ کفار قریش کے کچھ لوگوں کو جب معلوم ھوا کھ حضرت عاصم شھید کر دیئے گئے تو انھوں نے نے ان کی لاش کے لئے اپنے آدمی بھیجے تاکھ ان کی جسم کا کوئی ایسا حصھ کاٹ لائیں جس سے ان کی شناخت ھو سکتی ھو ۔ عاصم رضی اللھ عنھ نے بدر کی جنگ میں کفار قریش کے ایک سردار ( عقبھ بن ابی معیط ) کو قتل کیا تھا ۔ لیکن اللھ تعالیٰ نے بھڑوں کا ایک چھتھ عاصم کی نعش پر قائم کر دیا انھوں نے قریش کے آدمیوں سے عاصم کی لاش کو بچا لیا اور وھ ان کے بدن کا کوئی ٹکڑا نھ کاٹ سکے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3045
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 281


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فُكُّوا الْعَانِيَ ـ يَعْنِي الأَسِيرَ ـ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Musa: The Prophet (PBUH) said, "Free the captives, feed the hungry and pay a visit to the sick." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا ھم سے جریر نے بیان کیا ۔ ان سے منصور نے بیان کیا ‘ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ”عانی “ یعنی قیدی کو چھڑایا کرو ‘ بھوکے کو کھلایا کرو ‘ بیمار کی عیادت کرو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 56 Hadith no 3046
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 52 Hadith no 282



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.