Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Funerals (Al-Janaa'iz)

كتاب الجنائز

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ حَرَّمَ اللَّهُ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الْعَبَّاسُ ـ رضى الله عنه ـ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ‏.‏


Chapter: The placing of Idhkhir and grass in the grave

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (PBUH) said, "Allah has made Mecca a sanctuary (sacred place) and it was a sanctuary before me and will be so after me. It was made legal for me (to fight in it) for a few hours of the day. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut its trees or to chase its game or to pick up its fallen things except by a person who announces it publicly." On that Al-Abbas said (to the Prophet), "Except Al- Idhkhir for our goldsmiths and for our graves." And so the Prophet (PBUH) added, "Except Al-Idhkhir. " And Abu Huraira narrated that the Prophet (PBUH) said, "Except Al-Idhkhir for our graves and houses." And Ibn `Abbas said, "For their goldsmiths and houses." ھم سے محمد بن عبداللھ بن حوشب نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے عبدالوھاب نے بیان کیا ۔ کھا ھم سے خالد حذاء نے ‘ ان سے عکرمھ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللھ عنھما نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اللھ تعالیٰ نے مکھ کو حرم کیا ھے ۔ نھ مجھ سے پھلے کسی کے لیے ( یھاں قتل و خون ) حلال تھا اور نھ میرے بعد ھو گا اور میرے لیے بھی تھوڑی دیر کے لیے ( فتح مکھ کے دن ) حلال ھوا تھا ۔ پس نھ اس کی گھاس اکھاڑی جائے نھ اس کے درخت قلم کئے جائیں ۔ نھ یھاں کے جانوروں کو ( شکار کے لیے ) بھگایا جائے اور سوا اس شخص کے جو اعلان کرنا چاھتا ھو ( کھ یھ گری ھوئی چیز کس کی ھے ) کسی کے لیے وھاں سے کوئی گری ھوئی چیز اٹھانی جائز نھیں ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللھ عنھ نے کھا ” لیکن اس سے اذخر کا استثناء کر دیجئیے کھ یھ ھمارے سناروں کے اور ھماری قبروں میں کام آتی ھے ۔ “ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ مگر اذخر کی اجازت ھے ۔ ابوھریرھ رضی اللھ عنھ کی نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے روایت میں ھے ۔ ” ھماری قبروں اور گھروں کے لیے ۔ “ اور ابان بن صالح نے بیان کیا ‘ ان سے حسن بن مسلم نے ‘ ان سے صفیھ بنت شیبھ نے کھ انھوں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے اسی طرح سنا تھا ۔ اور مجاھد نے طاؤس کے واسطھ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللھ عنھما نے یھ الفاظ بیان کئے ۔ ھمارے قین ( لوھاروں ) اور گھروں کے لیے ( اذخر اکھاڑنا حرم سے ) جائز کر دیجئیے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1349
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 432


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَكَانَ كَسَا عَبَّاسًا قَمِيصًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ أَبُو هَارُونَ وَكَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَانِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلْبِسْ أَبِي قَمِيصَكَ الَّذِي يَلِي جِلْدَكَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَيُرَوْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَلْبَسَ عَبْدَ اللَّهِ قَمِيصَهُ مُكَافَأَةً لِمَا صَنَعَ‏.‏


Chapter: Can the dead body be taken out of its grave

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Messenger (PBUH) came to `Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet's) own shirt. Allah knows better (why he did so). `Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, "Allah's Messenger (PBUH) at that time had two shirts and the son of `Abdullah bin Ubai said to him, 'O Allah's Messenger (PBUH)! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.' ' Sufyan added, "Thus people think that the Prophet (PBUH) clothed `Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al `Abbas, the Prophet's uncle.)" ھم سے علی بن عبداللھ نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے سفیان نے بیان کیا ‘ عمرو نے کھا کھ میں نے جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما سے سنا ‘ انھوں نے کھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم تشریف لائے تو عبداللھ بن ابی ( منافق ) کو اس کی قبر میں ڈالا جا چکا تھا ۔ لیکن آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دھن اس کے منھ میں ڈالا اور اپنا کرتھ اسے پھنایا ۔ اب اللھ ھی بھتر جانتا ھے ۔ ( غالباً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجھ یھ تھی کھ ) انھوں نے حضرت عباس رضی اللھ عنھ کو ایک قمیص پھنائی تھی ( غزوھ بدر میں جب حضرت عباس رضی اللھ عنھ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے ) سفیان نے بیان کیا کھ ابوھارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ کھتے تھے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے استعمال میں دو کرتے تھے ۔ عبداللھ کے لڑکے ( جو مومن مخلص تھے رضی اللھ عنھ ) نے کھا کھ یا رسول اللھ ! میرے والد کو آپ وھ قمیص پھنا دیجئیے جو آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے جسد اطھر کے قریب رھتی ھے ۔ سفیان نے کھا لوگ سمجھتے ھیں کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنا کرتھ اس کے کرتے کے بدل پھنا دیا جو اس نے حضرت عباس رضی اللھ عنھ کو پھنایا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1350
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 433


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلاَّ مَقْتُولاً فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَىَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِنَّ عَلَىَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا‏.‏ فَأَصْبَحْنَا فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ، وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ‏.‏

Narrated Jabir: When the time of the Battle of Uhud approached, my father called me at night and said, "I think that I will be the first amongst the companions of the Prophet (PBUH) to be martyred. I do not leave anyone after me dearer to me than you, except Allah's Messenger (PBUH)'s soul and I owe some debt and you should repay it and treat your sisters favorably (nicely and politely)." So in the morning he was the first to be martyred and was buried along with another (martyr). I did not like to leave him with the other (martyr) so I took him out of the grave after six months of his burial and he was in the same condition as he was on the day of burial, except a slight change near his ear. ھم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم کو بشربن مفضل نے خبر دی ‘ کھا کھ ھم سے حسین معلم نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے جابر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ جب جنگ احد کا وقت قریب آ گیا تو مجھے میرے باپ عبداللھ نے رات کو بلا کر کھا کھ مجھے ایسا دکھائی دیتا ھے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے اصحاب میں سب سے پھلا مقتول میں ھی ھوں گا اور دیکھو نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے سوا دوسرا کوئی مجھے ( اپنے عزیزوں اور وارثوں میں ) تم سے زیادھ عزیز نھیں ھے ‘ میں مقروض ھوں اس لیے تم میرا قرض ادا کر دینا اور اپنی ( نو ) بھنوں سے اچھا سلوک کرنا ۔ چنانچھ جب صبح ھوئی تو سب سے پھلے میرے والد ھی شھید ھوئے ۔ قبر میں آپ کے ساتھ میں نے ایک دوسرے شخص کو بھی دفن کیا تھا ۔ پر میرا دل نھیں مانا کھ انھیں دوسرے صاحب کے ساتھ یوں ھی قبر میں رھنے دوں ۔ چنانچھ چھ مھینے کے بعد میں نے ان کی لاش کو قبر سے نکالا دیکھا تو صرف کان تھوڑا سا گلنے کے سوا باقی سارا جسم اسی طرح تھا جیسے دفن کیا گیا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1351
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 434


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دُفِنَ مَعَ أَبِي رَجُلٌ فَلَمْ تَطِبْ نَفْسِي حَتَّى أَخْرَجْتُهُ فَجَعَلْتُهُ فِي قَبْرٍ عَلَى حِدَةٍ‏.‏

Narrated Jabir: A man was buried along with my father and I did not like it till I took him (i.e. my father) out and buried him in a separate grave. ھم سے علی بن عبداللھ مدینی نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے سعید بن عامر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبھ نے ‘ ان سے ابن ابی نجیح نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح اور ان سے جابر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ میرے باپ کے ساتھ ایک ھی قبر میں ایک اور صحابی ( حضرت جابر رضی اللھ عنھ کے چچا ) دفن تھے ۔ لیکن میرا دل اس پر راضی نھیں ھو رھا تھا ۔ اس لیے میں نے ان کی لاش نکال کر دوسری قبر میں دفن کر دی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1352
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 435


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ ثُمَّ يَقُولُ ‏"‏ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ فَقَالَ ‏"‏ أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ‏.‏


Chapter: The Lahd and the (straight) cut in the grave

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet (PBUH) collected every two martyrs of Uhud (in one grave) and then he would ask, "Which of them knew the Qur'an more?" And if one of them was pointed out for him as having more knowledge, he would put him first in the Lahd. The Prophet (PBUH) said, "I will be a witness on these on the Day of Resurrection." Then he ordered them to be buried with their blood on their bodies and he did not have them washed. ھم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھمیں عبداللھ بن مبارک نے خبر دی ‘ انھوں نے کھا ھمیں لیث بن سعد نے خبر دی ‘ انھوں نے کھا کھ مجھ سے ابن شھاب نے بیان کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے ‘ اور ان سے جابر بن عبداللھ انصاری رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ احد کے شھداء کو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ایک کفن میں دو دو کو ایک ساتھ کر کے پوچھتے تھے کھ قرآن کس کو زیادھ یاد تھا ۔ پھر جب کسی ایک کی طرف اشارھ کر دیا جاتا تو بغلی قبر میں اسے آگے کر دیا جاتا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم فرماتے کھ میں قیامت کو ان ( کے ایمان ) پر گواھ بنوں گا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے انھیں بغیر غسل دئیے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1353
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 436


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لاِبْنِ صَيَّادٍ ‏"‏ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ مَاذَا تَرَى ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خُلِّطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ‏"‏ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ‏.‏

Narrated Ibn `Umar: `Umar set out along with the Prophet (p.b.u.h) with a group of people to Ibn Saiyad till they saw him playing with the boys near the hillocks of Bani Mughala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty and did not notice (us) until the Prophet (PBUH) stroked him with his hand and said to him, "Do you testify that I am Allah's Messenger (PBUH)?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Messenger of illiterates." Then Ibn Saiyad asked the Prophet (p.b.u.h), "Do you testify that I am Allah's Messenger (PBUH)?" The Prophet (p.b.u.h) refuted it and said, "I believe in Allah and His Apostles." Then he said (to Ibn Saiyad), "What do you think?" Ibn Saiyad answered, "True people and liars visit me." The Prophet (PBUH) said, "You have been confused as to this matter." Then the Prophet (PBUH) said to him, "I have kept something (in my mind) for you, (can you tell me that?)" Ibn Saiyad said, "It is Al-Dukh (the smoke)." (2) The Prophet (PBUH) said, "Let you be in ignominy. You cannot cross your limits." On that `Umar, said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Allow me to chop his head off." The Prophet (p.b.u.h) said, "If he is he (i.e. Dajjal), then you cannot overpower him, and if he is not, then there is no use of murdering him." (Ibn `Umar added): Later on Allah's Messenger (PBUH) (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka`b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw Allah's Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad." And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet (PBUH) said, "Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case. ھم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھمیں عبداللھ بن مبارک نے خبر دی ‘ انھیں یونس نے ‘ انھیں زھری نے ‘ کھا کھ مجھے سالم بن عبداللھ نے خبر دی کھ انھیں ابن عمر رضی اللھ عنھما نے خبر دی کھ عمر رضی اللھ عنھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ کچھ دوسرے اصحاب کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو وھ بنو مغالھ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ھوا ملا ۔ ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ۔ اسے آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم کے آنے کی کوئی خبر ھی نھیں ھوئی ۔ لیکن آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اس پر اپنا ھاتھ رکھا تو اسے معلوم ھوا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اے ابن صیاد ! کیا تم گواھی دیتے ھو کھ میں اللھ کا رسول ھوں ۔ ابن صیاد رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی طرف دیکھ کر بولا ھاں میں گواھی دیتا ھوں کھ آپ ان پڑھوں کے رسول ھیں ۔ پھر اس نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے دریافت کیا ۔ کیا آپ اس کی گواھی دیتے ھیں کھ میں بھی اللھ کا رسول ھوں ؟ یھ بات سن کر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا میں اللھ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لایا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اس سے پوچھا کھ تجھے کیا دکھائی دیتا ھے ؟ ابن صیاد بولا کھ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ھیں ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ھو گیا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ھے وھ بتلا ۔ ( آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے سورۃ الدخان کی آیت کا تصور کیا «فارتقب يوم تاتی السماء بدخان مبين» ) ابن صیاد نے کھا وھ «دخ» ھے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا چل دور ھو تو اپنی بساط سے آگے کبھی نھ بڑھ سکے گا ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے فرمایا یا رسول اللھ ! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ھوں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ‘ اگر یھ دجال ھے تو ، تو اس پر غالب نھ ھو گا اور اگر دجال نھیں ھے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بھتر نھ ھو گا ۔ اور سالم نے کھا کھ میں نے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے سنا وھ کھتے تھے پھر ایک دن آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اور ابی بن کعب رضی اللھ عنھ دونوں مل کر ان کھجور کے درختوں میں گئے ۔ جھاں ابن صیاد تھا ( آپ صلی اللھ علیھ وسلم چاھتے تھے کھ ابن صیاد آپ کو نھ دیکھے اور ) اس سے پھلے کھ وھ آپ کو دیکھے آپ صلی اللھ علیھ وسلم غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں ۔ آخر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس کو دیکھ لیا ۔ وھ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا ۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رھا تھا ۔ لیکن مشکل یھ ھوئی کھ ابن صیاد کی ماں نے دور ھی سے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو دیکھ لیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رھے تھے ۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کھھ دیا صاف ! یھ نام ابن صیاد کا تھا ۔ دیکھو محمد آن پھنچے ۔ یھ سنتے ھی وھ اٹھ کھڑا ھوا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وھ اپنا حال کھولتا ۔ شعیب نے اپنی روایت میں «رمرمة فرفصه» اور عقیل نے «رمرمة‏» نقل کیا ھے اور معمر نے «رمزة‏» کھا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1354, 1355
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 437



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.