Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Good Manners and Form (Al-Adab)

كتاب الأدب

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: The Prophet (PBUH) said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should not hurt his neighbor and whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously and whoever believes in Allah and the Last Day, should speak what is good or keep silent." ھم سے عبداللھ بن محمد نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے ابن مھندی نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابو حصین نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، جو شخص اللھ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو ، اس پر لازم ھے کھ اپنے پڑوسی کو تکلیف نھ دے ، جو شخص اللھ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو ، اس پر لازم ھے کھ اپنے مھمان کی عزت کرے اور جو شخص اللھ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو ، اس پر لازم ھے کھ بھلی بات کھے ورنھ چپ رھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6136
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 158


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated `Uqba bin 'Amir: We said, "O Allah's Messenger (PBUH)! You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it?" Allah's Messenger (PBUH) said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept is; but if they do not do then you should take from them the right of the guest, which they ought to give." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، ھم سے لیث بن سعد نے ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے ابو الخیر نے اور ان سے عقبھ بن عامر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ھم نے عرض کیا ، یا رسول اللھ ! آپ ھمیں ( تبلیغ وغیرھ کے لئے ) بھیجتے ھیں اور راستے میں ھم بعض قبیلوں کے گاؤںمیں قیام کرتے ھیں لیکن وھ ھماری مھمانی نھیں کرتے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کا اس سلسلے میں کیا اشارھ ھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس پر ھم سے فرمایا کھ جب تم ایسے لوگوں کے پاس جا کر اترو اور وھ جیسا دستور ھے مھمانی کے طور پرتم کو کچھ دیں تو اسے منظور کر لو اگر نھ دیں تو مھمانی کا حق قاعدے کے موافق ان سے وصول کر لو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6137
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 159


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: The Prophet (PBUH) said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously; and whoever believes in Allah and the Last Day, should unite the bond of kinship (i.e. keep good relation with his kith and kin); and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quiet." ھم سے عبداللھ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کھا ھم سے ھشام بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم کو معمر نے خبر دی ، انھیں زھری نے انھیں ابوسلمھ نے اور انھیں حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، جو شخص اللھ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو اسے اپنے مھمان کی عزت کرنی چاھیئے اور جو شخص اللھ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو اسے چاھئے کھ وھ صلھ رحمی کرے ، جو شخص اللھ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ھو ، اسے چاھیئے کھ اچھی بات زبان سے نکالے ورنھ چپ رھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6138
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 160


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ سَلْمَانَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ‏.‏ فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً فَقَالَ لَهَا مَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا‏.‏ فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَ كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ‏.‏ قَالَ مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ‏.‏ فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ‏.‏ فَنَامَ، ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ فَقَالَ نَمْ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ قُمِ الآنَ‏.‏ قَالَ فَصَلَّيَا فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ‏.‏ فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَدَقَ سَلْمَانُ ‏"‏‏.‏ أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ، يُقَالُ وَهْبُ الْخَيْرِ‏.‏


Chapter: To prepare the meals for the guest

Narrated Abu Juhaifa: The Prophet (PBUH) established a bond of brotherhood between Salman and Abu Darda'. Salman paid a visit to Abu ad-Darda and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state.?" She replied, "Your brother, Abu Ad-Darda is not interested in the luxuries of this world." In the meantime Abu Ad-Darda came and prepared a meal for him (Salman), and said to him, "(Please) eat for I am fasting." Salman said, "I am not going to eat, unless you eat." So Abu Ad-Darda' ate. When it was night, Abu Ad-Darda' got up (for the night prayer). Salman said (to him), "Sleep," and he slept. Again Abu- Ad-Darda' got up (for the prayer), and Salman said (to him), "Sleep." When it was the last part of the night, Salman said to him, "Get up now (for the prayer)." So both of them offered their prayers and Salman said to Abu Ad-Darda',"Your Lord has a right on you; and your soul has a right on you; and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who have a right on you). Later on Abu Ad-Darda' visited the Prophet (PBUH) and mentioned that to him. The Prophet, said, "Salman has spoken the truth." ھم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کھا ھم سے جعفر بن عون نے بیان کیا ، کھا ھم ابو العمیس ( عتبھ بن عبداللھ ) نے بیان کیا ، ان سے عون بن ابی جحیفھ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللھ عنھما کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ ایک مرتبھ سلمان ابودرداء رضی اللھ عنھما کی ملاقات کے لئے تشریف لائے اور ام الدرداء رضی اللھ عنھا کو بڑی خستھ حالت میں دیکھا اور پوچھا کیا حال ھے ؟ وھ بولیں تمھارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی سروکار نھیں ۔ پھر ابودرداء تشریف لائے تو سلمان رضی اللھ عنھ نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا ۔ انھوں نے کھا کھ آپ کھایئے ، میں روزے سے ھوں ۔ سلمان فارسی رضی اللھ عنھ بولے کھ میں اس وقت تک نھیں کھاؤں گا ۔ جب تک آپ بھی نھ کھائیں ۔ چنانچھ ابودرداء نے بھی کھایا رات ھوئی تو ابودرداء رضی اللھ عنھ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے ۔ سلمان نے کھا کھ سو جایئے ، پھر جب آخر رات ھوئی تو ابودرداء نے کھا ا ب اٹھئے ، بیان کیا کھ پھر دونوں نے نماز پڑھی ۔ اس کے بعد سلمان رضی اللھ عنھ نے کھا کھ بلاشبھ تمھارے رب کا تم پر حق ھے اور تمھاری جان کا بھی تم پر حق ھے ، تمھاری بیوی کا بھی تم پر حق ھے ، پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو ۔ پھر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ سلمان نے سچ کھا ھے ۔ ابو جحیفھ کا نام وھب السوائی ھے ، جسے وھب الخیر بھی کھتے ھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6139
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 161


حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، تَضَيَّفَ رَهْطًا فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ دُونَكَ أَضْيَافَكَ فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَافْرُغْ مِنْ قِرَاهُمْ قَبْلَ أَنْ أَجِيءَ‏.‏ فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَاهُمْ بِمَا عِنْدَهُ فَقَالَ اطْعَمُوا‏.‏ فَقَالُوا أَيْنَ رَبُّ مَنْزِلِنَا قَالَ اطْعَمُوا‏.‏ قَالُوا مَا نَحْنُ بِآكِلِينَ حَتَّى يَجِيءَ رَبُّ مَنْزِلِنَا‏.‏ قَالَ اقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ، فَإِنَّهُ إِنْ جَاءَ وَلَمْ تَطْعَمُوا لَنَلْقَيَنَّ مِنْهُ‏.‏ فَأَبَوْا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَىَّ، فَلَمَّا جَاءَ تَنَحَّيْتُ عَنْهُ فَقَالَ مَا صَنَعْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَسَكَتُّ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَسَكَتُّ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي لَمَّا جِئْتَ‏.‏ فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ سَلْ أَضْيَافَكَ‏.‏ فَقَالُوا صَدَقَ أَتَانَا بِهِ‏.‏ قَالَ فَإِنَّمَا انْتَظَرْتُمُونِي، وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ‏.‏ فَقَالَ الآخَرُونَ وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ‏.‏ قَالَ لَمْ أَرَ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ، وَيْلَكُمْ مَا أَنْتُمْ لِمَ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاكُمْ هَاتِ طَعَامَكَ‏.‏ فَجَاءَهُ فَوَضَعَ يَدَهُ فَقَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، الأُولَى لِلشَّيْطَانِ‏.‏ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا‏.‏


Chapter: Anger and impatience before a guest

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr: Abu Bakr invited a group of people and told me, "Look after your guests." Abu Bakr added, I am going to visit the Prophet (PBUH) and you should finish serving them before I return." `Abdur-Rahman said, So I went at once and served them with what was available at that time in the house and requested them to eat." They said, "Where is the owner of the house (i.e., Abu Bakr)?" `Abdur-Rahman said, "Take your meal." They said, "We will not eat till the owner of the house comes." `Abdur-Rahman said, "Accept your meal from us, for if my father comes and finds you not having taken your meal yet, we will be blamed severely by him, but they refused to take their meals . So I was sure that my father would be angry with me. When he came, I went away (to hide myself) from him. He asked, "What have you done (about the guests)?" They informed him the whole story. Abu Bakr called, "O `Abdur Rahman!" I kept quiet. He then called again. "O `Abdur-Rahman!" I kept quiet and he called again, "O ignorant (boy)! I beseech you by Allah, if you hear my voice, then come out!" I came out and said, "Please ask your guests (and do not be angry with me)." They said, "He has told the truth; he brought the meal to us." He said, "As you have been waiting for me, by Allah, I will not eat of it tonight." They said, "By Allah, we will not eat of it till you eat of it." He said, I have never seen a night like this night in evil. What is wrong with you? Why don't you accept your meals of hospitality from us?" (He said to me), "Bring your meal." I brought it to him, and he put his hand in it, saying, "In the name of Allah. The first (state of fury) was because of Satan." So Abu Bakr ate and so did his guests. ھم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے سعید الجریری نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نھدی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھما نے کھ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کچھ لوگوں کی میزبانی کی اور عبدالرحمٰن سے کھا کھ مھمانوں کا پوری طرح خیال رکھنا کیونکھ میں نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس جاؤں گا ، میرے آنے سے پھلے انھیں کھانا کھلادینا ۔ چنانچھ عبدالرحمٰن کھانا مھمانوں کے پاس لائے اور کھا کھ کھانا کھایئے ۔ انھوں نے پوچھا کھ ھمارے گھر کے مالک کھاں ھیں ؟ انھوں نے عرض کیا کھ آپ لوگ کھانا کھالیں ۔ مھمانوں نے کھا کھ جب تک ھمارے میزبان نھ آ جائیں ھم کھانا نھیں کھائیں گے ۔ عبدالرحمٰن رضی اللھ عنھ نے عرض کیا کھ ھماری درخواست قبول کر لیجئے کیونکھ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ کے آنے تک اگر آپ لوگ کھانے سے فارغ نھیں ھو گئے توھمیں ان کی خفگی کاسامنا ھو گا ۔ انھوں نے اس پر بھی انکارکیا ۔ میں جانتا تھا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ مجھ پر ناراض ھوں گے ۔ اس لئے جب وھ آئے میں ان سے بچنے لگا ۔ انھوں نے پوچھا ، تم لوگوں نے کیا کیا ؟ گھر والوں نے انھیں بتایا تو انھوں نے عبدالرحمٰن رضی اللھ عنھ کوپکارا ! میں خاموش رھا ۔ پھر انھوں نے پکارا ! عبدالرحمٰن ! میں اس مرتبھ بھی خاموش رھا ۔ پھر انھوں نے کھا ارے پاجی میں تجھ کوقسم دیتا ھوں کھ اگر تو میری آواز سن رھا ھے تو باھر آ جا ، میں باھر نکلا اور عرض کیا کھ آپ اپنے مھمانوں سے پوچھ لیں ۔ مھمانوں نے بھی کھا عبدالرحمٰن سچ کھھ رھا ھے ۔ وھ کھانا ھمارے پاس لائے تھے ۔ آخر والد رضی اللھ عنھ نے کھا کھ تم لوگوں نے میرا انتظار کیا ، اللھ کی قسم میں آج رات کھانا نھیں کھاؤں گا ۔ مھمانوں نے بھی قسم کھا لی اللھ کی قسم جب تک آپ نھ کھائیں ھم بھی نھ کھائیں گے ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا بھائی میں نے ایسی خراب بات کبھی نھیں دیکھی ۔ مھمانو ! تم لوگ ھماری میزبانی سے کیوں انکار کرتے ھو ۔ خیر عبدالرحمٰن کھانا لا ، وھ کھانا لائے تو آپ نے اس پر اپنا ھاتھ رکھ کر کھا ، اللھ کے نام سے شروع کرتا ھوں ، پھلی حالت ( کھانا نھ کھانے کی قسم ) شیطان کی طرف سے تھی ۔ چنانچھ انھوں نے کھانا کھایا اور ان کے ساتھ مھمانوں نے بھی کھایا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6140
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 162


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما جَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ، فَأَمْسَى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ أُمِّي احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِكَ ـ أَوْ أَضْيَافِكَ ـ اللَّيْلَةَ‏.‏ قَالَ مَا عَشَّيْتِهِمْ فَقَالَتْ عَرَضْنَا عَلَيْهِ ـ أَوْ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا أَوْ ـ فَأَبَى، فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ فَسَبَّ وَجَدَّعَ وَحَلَفَ لاَ يَطْعَمُهُ، فَاخْتَبَأْتُ أَنَا فَقَالَ يَا غُنْثَرُ‏.‏ فَحَلَفَتِ الْمَرْأَةُ لاَ تَطْعَمُهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَحَلَفَ الضَّيْفُ ـ أَوِ الأَضْيَافُ ـ أَنْ لاَ يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَأَنَّ هَذِهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَدَعَا بِالطَّعَامِ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا فَجَعَلُوا لاَ يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا، فَقَالَ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا فَقَالَتْ وَقُرَّةِ عَيْنِي إِنَّهَا الآنَ لأَكْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْكُلَ فَأَكَلُوا وَبَعَثَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ أَنَّهُ أَكَلَ مِنْهَا‏.‏

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr: Abu Bakr came with a guest or some guests, but he stayed late at night with the Prophet (PBUH) and when he came, my mother said (to him), "Have you been detained from your guest or guests tonight?" He said, "Haven't you served the supper to them?" She replied, "We presented the meal to him (or to them), but he (or they) refused to eat." Abu Bakr became angry, rebuked me and invoked Allah to cause (my) ears to be cut and swore not to eat of it!" I hid myself, and he called me, "O ignorant (boy)!" Abu Bakr's wife swore that she would not eat of it and so the guests or the guest swore that they would not eat of it till he ate of it. Abu Bakr said, "All that happened was from Satan." So he asked for the meals and ate of it, and so did they. Whenever they took a handful of the meal, the meal grew (increased) from underneath more than that mouthful. He said (to his wife), "O, sister of Bani Firas! What is this?" She said, "O, pleasure of my eyes! The meal is now more than it had been before we started eating'' So they ate of it and sent the rest of that meal to the Prophet. It is said that the Prophet (PBUH) also ate of it. مجھ سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان ابن طرفان نے ، ان سے ابوعثمان نھدی نے کھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ اپنا ایک مھمان یا کئی مھمان لے کر گھر آئے ۔ پھر آپ شام ھی سے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس چلے گئے ، جب وھ لوٹ کر آئے تو میری والدھ نے کھا کھ آج اپنے مھمانوں کو چھوڑ کر آپ کھاں رھ گئے تھے ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے پوچھا کیا تم نے ان کوکھانا نھیں کھلایا ۔ انھوں نے کھا کھ ھم نے تو کھانا ان کے سامنے پیش کیا لیکن انھوں نے انکار کیا ۔ یھ سن کر ابوبکر رضی اللھ عنھ کو غصھ آیا اور انھوں نے ( گھر والوںکو ) برا بھلا کھا اور دکھ کا اظھار کیا اور قسم کھا لی کھ میں کھانا نھیں کھاؤں گا ۔ عبدالرحمٰن کھتے ھیں کھ میں توڈر کے مارے چھپ گیا تو آپ نے پکارا کھ اے پاجی ! کدھر ھے تو ادھر آ ۔ میری والدھ نے بھی قسم کھا لی کھ اگر وھ کھانا نھیں کھائیں گے تو وھ بھی نھیں کھائیں گی ۔ اس کے بعد مھمانوں نے بھی قسم کھا لی کھ اگر ابوبکر نھیں کھائیں گے تو وھ بھی نھیں کھائیں گے ۔ آخر حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ یھ غصھ کرنا شیطانی کام تھا ، پھر آپ نے کھانا منگوایا اور خود بھی مھمانوں کے ساتھ کھایا ( اس کھانے میں یھ برکت ھوئی ) جب یھ لوگ ایک لقمھ اٹھاتے تو نیچے سے کھانا اور بھی بڑھ جاتا تھے ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا اے بنی فراس کی بھن ! یھ کیا ھو رھا ھے ، کھاناتواور بڑھ گیا ۔ انھوں نے کھا کھ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! اب یھ اس سے بھی زیادھ ھو گیا ۔ جب ھم نے کھانا کھایا بھی نھیں تھا ۔ پھر سب نے کھایا اور اس میں سے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، کھتے ھیں کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی اس کھانے میں سے کھایا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 78 Hadith no 6141
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 73 Hadith no 163



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.