حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالاَ لَهُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ خَالَكَ عُثْمَانَ فِي أَخِيهِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَكَانَ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيمَا فَعَلَ بِهِ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهْىَ نَصِيحَةٌ. فَقَالَ أَيُّهَا الْمَرْءُ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَانْصَرَفْتُ، فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلاَةَ جَلَسْتُ إِلَى الْمِسْوَرِ وَإِلَى ابْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي قُلْتُ لِعُثْمَانَ وَقَالَ لِي. فَقَالاَ قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي كَانَ عَلَيْكَ. فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا، إِذْ جَاءَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ، فَقَالاَ لِي قَدِ ابْتَلاَكَ اللَّهُ. فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَا نَصِيحَتُكَ الَّتِي ذَكَرْتَ آنِفًا قَالَ فَتَشَهَّدْتُ ثُمَّ قُلْتُ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، وَكُنْتَ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَآمَنْتَ بِهِ، وَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ، وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ، وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، فَحَقٌّ عَلَيْكَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدَّ. فَقَالَ لِي يَا ابْنَ أَخِي أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْتُ لاَ، وَلَكِنْ قَدْ خَلَصَ إِلَىَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا خَلَصَ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا. قَالَ فَتَشَهَّدَ عُثْمَانُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، وَكُنْتُ مِمَّنِ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ كَمَا قُلْتَ، وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَايَعْتُهُ، وَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَخْلَفَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ، ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ، فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلاَ غَشَشْتُهُ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ، أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ مِثْلُ الَّذِي كَانَ لَهُمْ عَلَىَّ قَالَ بَلَى. قَالَ فَمَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ فَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، فَسَنَأْخُذُ فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِالْحَقِّ قَالَ فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً، وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَجْلِدَهُ، وَكَانَ هُوَ يَجْلِدُهُ. وَقَالَ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي كَانَ لَهُمْ. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ مَا ابْتُلِيتُمْ بِهِ مِنْ شِدَّةٍ وَفِي مَوْضِعٍ الْبَلَاءُ الِابْتِلَاءُ وَالتَّمْحِيصُ مَنْ بَلَوْتُهُ وَمَحَّصْتُهُ أَيْ اسْتَخْرَجْتُ مَا عِنْدَهُ يَبْلُو يَخْتَبِرُ مُبْتَلِيكُمْ مُخْتَبِرُكُمْ وَأَمَّا قَوْلُهُ بَلَاءٌ عَظِيمٌ النِّعَمُ وَهِيَ مِنْ أَبْلَيْتُهُ وَتِلْكَ مِنْ ابْتَلَيْتُهُ
Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth had said to him, "What prevents you from speaking to your uncle `Uthman regarding his brother Al-Walid bin `Uqba?" The people were speaking against the latter for what he had done. 'Ubaidullah said, "So I kept waiting for `Uthman, and when he went out for the prayer, I said to him, 'I have got something to say to you as a piece of advice.' `Uthman said, 'O man! I seek Refuge with Allah from you. So I went away. When I finished my prayer, I sat with Al-Miswar and Ibn 'Abu Yaghutb and talked to both of them of what I had said to `Uthman and what he had said to me. They said, 'You have done your duty.' So while I was sitting with them. `Uthman's Messenger came to me. They said, 'Allah has put you to trial." I set out and when I reached `Uthman, he said, 'What is your advice which you mentioned a while ago?' I recited Tashahhud and added, 'Allah has sent Muhammad and has revealed the Holy Book (i.e. Qur'an) to him. You (O `Uthman!) were amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and had faith in him. And you took part in the first two migrations (to Ethiopia and to Medina), and you enjoyed the company of Allah's Messenger (PBUH) and learned his traditions and advice. Now the people are talking much about Al-Walid bin `Uqba and so it is your duty to impose on him the legal punishment.' `Uthman then said to me, 'O my nephew! Did you ever meet Allah's Messenger (PBUH) ?' I said, 'No, but his knowledge has reached me as it has reached the virgin in her seclusion.' `Uthman then recited Tashahhud and said, 'No doubt, Allah has sent Muhammad with the Truth and has revealed to him His Holy Book (i.e. Qur'an) and I was amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and I had faith in Muhammad's Mission, and I had performed the first two migrations as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Messenger (PBUH) and gave the pledge of allegiance to him. By Allah, I never disobeyed him and never cheated him till Allah caused him to die. Then Allah made Abu Bakr Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then `Umar became Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then I became Caliph. Have I not then the same rights over you as they had over me?' I replied in the affirmative. `Uthman further said, 'The what are these talks which are reaching me from you? As for what you ha mentioned about Al-Walid bin 'Uqb; Allah willing, I shall give him the leg; punishment justly. Then `Uthman ordered that Al-Walid be flogged fort lashes. He ordered `Ali to flog him an he himself flogged him as well." ھم سے عبداللھ بن محمد جعفی نے بیان کیا ، کھا ھم سے ھشام بن یوسف نے بیان کیا ، انھیں معمر نے خبر دی ، انھیں زھری نے کھا کھ ھم سے عروھ بن زبیر نے بیان کیا ، انھیں عبیداللھ بن عدی بن خیارنے خبر دی ، انھیں مسور بن مخرمھ اور عبد الر حمن بن اسود بن عبد یغوث ان دونوں نے عبیداللھ بن عدی بن خیار سے کھا تم اپنے ماموں ( امیرالمؤمنین ) عثمان رضی اللھ عنھ سے ان کے بھائی ولید بن عقبھ بن ابی معیط کے باب میں گفتگو کیوں نھیں کرتے ، ( ھوا یھ تھا کھ لوگوں نے اس پر بھت اعتراض کیا تھا جو حضرت عثمان نے ولید کے ساتھ کیا تھا ) ، عبیداللھ نے بیان کیا کھ جب حضرت عثمان رضی اللھ عنھ نماز پڑھنے نکلے تو میں ان کے راستے میں کھڑا ھو گیا اور میں نے عرض کیا کھ مجھے آپ سے ایک ضرورت ھے ، آپ کو ایک خیرخواھانھ مشورھ دینا ھے ۔ اس پر انھوں نے کھا کھ بھلے آدمی ! تم سے تو میں خدا کی پنا ھ مانگتا ھوں ۔ یھ سن کر میں وھاں سے واپس چلا آیا ۔ نماز سے فا رغ ھونے کے بعد میں مسور بن مخرمھ اور ابن عبد یغوث کی خدمت میں حاضر ھوا اور عثمان رضی اللھ عنھ سے جو کچھ میں نے کھا تھا اور انھوں نے اس کا جواب مجھے جودیا تھا ، سب میں نے بیان کر دیا ۔ ان لوگوں نے کھا تم نے اپنا حق ادا کر دیا ۔ ابھی میں اس مجلس میں بیٹھا تھا کھ عثمان رضی اللھ عنھ کا آدمی میرے پاس ( بلانے کے لیے ) آیا ۔ ان لوگوں نے مجھ سے کھا تمھیں اللھ تعالیٰ نے امتحان میں ڈالا ھے ۔ آخر میں وھاں سے چلا اور حضرت عثمان رضی اللھ عنھ کی خدمت میں حاضر ھوا ۔ آپ نے دریافت کیا تم ابھی جس خیرخواھی کا ذکر کر رھے تھے وھ کیاتھی ؟ انھوں نے بیان کیا کھ پھر میں نے کھا اللھ گواھ ھے پھر میں نے کھا اللھ تعالیٰ نے محمد صلی اللھ علیھ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی ، آپ ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی دعوت پر لبیک کھا تھا ۔ آپ حضور صلی اللھ علیھ وسلم پر ایمان لائے دو ھجرتیں کیں ( ایک حبشھ کو اور دوسری مدینھ کو ) آپ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ھیں اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے طریقوں کو دیکھا ھے ۔ بات یھ ھے کھ ولید بن عقبھ کے بارے میں لوگوں میں اب بھت چرچا ھونے لگا ھے ۔ اس لئے آپ کے لئے ضروری ھے کھ اس پر ( شراب نوشی کی ) حد قائم کریں ۔ عثمان رضی اللھ عنھ نے فرمایا میرے بھتیجے یا میرے بھانجے کیا تم نے بھی رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کودیکھا ھے ؟ میں نے عرض کیا کھ نھیں ۔ لیکن آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم کے دین کی باتیں اس طرح میں نے حاصل کی تھیں جو ایک کنوا ری لڑکی کو بھی اپنے پردے میں معلوم ھو چکی ھیں ۔ انھوں نے بیان کیا کھ یھ سن کر پھر عثمان رضی اللھ عنھ نے بھی اللھ کو گواھ کر کے فرمایا بلاشبھ اللھ تعالیٰ نے محمد صلی اللھ علیھ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر اپنی کتاب نازل کی تھی اور یھ بھی ٹھیک ھے کھ میں ان لوگوں میں سے تھا جنھوں نے اللھ اور اس کے رسول صلی اللھ علیھ وسلم کی دعوت پر ( ابتداء ھی میں ) لبیک کھا تھا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم جو شریعت لے کر آئے تھے میں اس پر ایمان لایا اور جیسا کھ تم نے کھا میں نے دو ھجرتیں کیں ۔ میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ھوا اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم سے بیعت بھی کی ۔ اللھ کی قسم ! میں نے آپ کی نافرمانی نھیں کی اور نھ کبھی خیانت کی آخر اللھ تعالیٰ نے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو وفات دے دی اور حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ خلیفھ منتحب ھوئے ۔ اللھ کی قسم ! میں نے ان کی بھی کبھی نافرمانی نھیں کی اور نھ ان کے کسی معاملھ میں کوئی خیانت کی ۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللھ عنھ خلیفھ ھوئے میں نے ان کی بھی کبھی نافرمانی نھیں کی اور نھ کبھی خیانت کی ۔ اس کے بعد میں خلیفھ ھوا ۔ کیا اب میرا تم لوگوں پر وھی حق نھیں ھے جو ان کا مجھ پر تھا ؟ عبیداللھ نے عرض کیا یقیناً آپ کا حق ھے پھر انھوں نے کھا پھر ان باتوں کی کیا حقیقت ھے جو تم لوگوں کی طرف سے پھنچ رھی ھیں ؟ جھاں تک تم نے ولید بن عقبھ کے بارے میں ذکر کیا ھے تو ھم انشاءاللھ اس معاملے میں اس کی گرفت حق کے ساتھ کریں گے ۔ راوی نے بیان کیا کھ آخر ( گواھی کے بعد ) ولید بن عقبھ کو چالیس کوڑے لگوائے گئے اور حضرت علی رضی اللھ عنھ کو حکم دیا کھ کوڑے لگائیں ، حضرت علی رضی اللھ عنھ ھی نے اس کو کوڑے مارے تھے ۔ اس حدیث کو یونس اورزھری کے بھتیجے نے بھی زھری سے روایت کیا اس میں عثمان رضی اللھ عنھ کا قول اس طرح بیان کیا ، کیا تم لوگوں پر میرا وھی حق نھیں ھے جو ان لوگوں کا تم پر تھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3872
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 212
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ أُمَّ، حَبِيبَةَ وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِيكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
Narrated `Aisha: Um Habiba and Um Salama mentioned a church they had seen in Ethiopia and in the church there were pictures. When they told the Prophet (PBUH) of this, he said, "Those people are such that if a pious man amongst them died, they build a place of worship over his grave and paint these pictures in it. Those people will be Allah's worst creatures on the Day of Resurrection . " مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ھشام بن عروھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ھمارے والد ( عروھ بن زبیر ) نے بیان کیا اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ ام حبیبھ رضی اللھ عنھا اور ام سلمھ رضی اللھ عنھا نے ایک گر جے کا ذکر کیا جسے انھوں نے حبشھ میں دیکھا تھا اس کے اندر تصویریں تھیں ۔ انھوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا جب ان میں کوئی نیک مرد ھوتا اور اس کی وفات ھو جاتی تو اس کی قبر کو وھ لوگ مسجد بناتے اور پھر اس میں اس کی تصویریں رکھتے ۔ یھ لوگ قیامت کے دن اللھ تعالیٰ کی بارگاھ میں بدتر ین مخلوق ھوں گے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3873
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 213
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ السَّعِيدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ، قَالَتْ قَدِمْتُ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَأَنَا جُوَيْرِيَةٌ، فَكَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَمِيصَةً لَهَا أَعْلاَمٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُ الأَعْلاَمَ بِيَدِهِ وَيَقُولُ " سَنَاهْ، سَنَاهْ ". قَالَ الْحُمَيْدِيُّ يَعْنِي حَسَنٌ حَسَنٌ.
Narrated Um Khalid bint Khalid: When I came from Ethiopia (to Medina), I was a young girl. Allah's Messenger (PBUH) made me wear a sheet having marks on it. Allah's Messenger (PBUH) was rubbing those marks with his hands saying, "Sanah! Sanah!" (i.e. good, good). ھم سے حمیدی نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے اسحاق بن سعید سعیدی نے بیان کیا ۔ ان سے ان کے والد سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے ، ان سے ام خالد بنت خالد رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ میں جب حبشھ سے آئی تو بھت کم عمر تھی ۔ مجھے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک دھاری دار چادر عنایت فرمائی اور پھر آپ نے اس کی دھاریوں پر اپنا ھاتھ پھیر کر فرمایا سناھ سناھ ۔ حمیدی نے بیان کیا کھ سناھ سناھ حبشی زبان کا لفظ ھے یعنی اچھا اچھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3874
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 214
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُصَلِّي فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ " إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ". فَقُلْتُ لإِبْرَاهِيمَ كَيْفَ تَصْنَعُ أَنْتَ قَالَ أَرُدُّ فِي نَفْسِي.
Narrated `Abdullah: We used to greet the Prophet (PBUH) while he used to be in prayers, and he used to reply to our greetings. But when we came back from Najashi (the King of Ethiopia) we greeted him (while he was praying) and he did not reply to us. We said, "O Allah's Messenger (PBUH)! We used to greet you in the past and you used to reply to us." He said, "Verily The Mind is occupied and busy with more important matter during the prayer." (So one cannot return One's greetings.) ھم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابو عوانھ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابراھیم نے ، ان سے علقمھ نے اور ان سے عبداللھ نے بیان کیا کھ ( ابتداء اسلام میں ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نماز پڑھتے ھوتے اور ھم آپ کو سلام کرتے تو آپ نماز ھی میں جواب عنایت فرماتے تھے ۔ لیکن جب ھم نجاشی کے ملک حبشھ سے واپس ( مدینھ ) آئے اور ھم نے ( نماز پڑھتے میں ) آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نھیں دیا ۔ نماز کے بعد ھم نے عرض کیا ، یا رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم ! ھم پھلے آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ نماز ھی میں جواب عنایت فرمایا کرتے تھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس پر فرمایا ھاں نماز میں آدمی کو دوسرا شغل ھوتا ھے ۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کھ میں نے ابراھیم نخعی سے پوچھا ایسے موقعھ پر آپ کیا کرتے ھیں ؟ انھوں نے کھا کھ میں دل میں جواب دے دیتا ھوں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3875
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 215
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَكُمْ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ ".
Narrated Abu Musa: We received the news of the departure of the Prophet (to Medina) while we were in Yemen. So we went on board a ship but our ship took us away to An-Najashi (the Negus) in Ethiopia. There we met Ja`far bin Abi Talib and stayed with him till we came (to Medina) by the time when the Prophet (PBUH) had conquered Khaibar. The Prophet (PBUH) said, "O you people of the ship! You will have (the reward of) two migrations." ھم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، ھم سے ابواسامھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے برید بن عبداللھ نے بیان کیا ، ان سے ابوبردھ نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ جب ھمیں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی ھجرت مدینھ کی اطلاع ملی تو ھم یمن میں تھے ۔ پھر ھم کشتی پر سوار ھوئے لیکن اتفاق سے ھوا نے ھماری کشتی کا رخ نجاشی کے ملک حبشھ کی طرف کر دیا ۔ ھماری ملاقات وھاں جعفر بن ابی طالب رضی اللھ عنھ سے ھوئی ( جو ھجرت کر کے وھاں موجود تھے ) ھم انھیں کے ساتھ وھاں ٹھھرے رھے ، پھر مدینھ کا رخ کیا اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے اس وقت ملاقات ھوئی جب آپ خیبر فتح کر چکے تھے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تم نے اے کشتی والو ! دو ھجرتیں کی ھیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3876
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 216
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ مَاتَ النَّجَاشِيُّ " مَاتَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَى أَخِيكُمْ أَصْحَمَةَ ".
Chapter: The death of An-Najashi (the Negus)Narrated Jabir: When Negus died, the Prophet (PBUH) said, "Today a pious man has died. So get up and offer the funeral prayer for your brother Ashama." ھم سے ابو ربیع سلیمان بن داؤد نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ جس دن نجاشی ( حبشھ کے بادشاھ ) کی وفات ھوئی تو آنحضر ت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، آج ایک مردصالح اس دنیا سے چلا گیا ، اٹھو اور اپنے بھائی اصحمھ کی نماز جنازھ پڑھ لو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3877
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 217