Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Virtues and Merits of the Prophet (pbuh) and his Companions

كتاب المناقب

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا حَتَّى لَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَفِيرِ الْبِئْرِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَجَّ فِي الْبِئْرِ، فَمَكَثْنَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ اسْتَقَيْنَا حَتَّى رَوِينَا وَرَوَتْ ـ أَوْ صَدَرَتْ ـ رَكَائِبُنَا‏.‏

Narrated Al-Bara: We were one-thousand-and-four-hundred persons on the day of Al-Hudaibiya (Treaty), and (at) Al- Hudaibiya (there) was a well. We drew out its water not leaving even a single drop. The Prophet (PBUH) sat at the edge of the well and asked for some water with which he rinsed his mouth and then he threw it out into the well. We stayed for a short while and then drew water from the well and quenched our thirst, and even our riding animals drank water to their satisfaction. ھم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے براء بن عازب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ صلح حدیبیھ کے دن ھم چودھ سو کی تعداد میں تھے ۔ حدیبیھ ایک کنویں کا نام ھے ھم نے اس سے اتنا پانی کھینچا کھ اس میں ایک قطرھ بھی باقی نھ رھا ( جب رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کو اس کی خبر ھوئی تو آپ تشریف لائے ) اور کنویں کے کنارے بیٹھ کر پانی کی دعا کی اور اس پانی سے کلی کی اور کلی کا پانی کنویں میں ڈال دیا ۔ ابھی تھوڑی دیر بھی نھیں ھوئی تھی کھ کنواں پھر پانی سے بھر گیا ۔ ھم بھی اس سے خوب سیر ھوئے اور ھمارے اونٹ بھی سیراب ھو گئے ۔ یا پانی پی کر لوٹے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3577
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 777


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا، أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدِي وَلاَثَتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ بِطَعَامٍ‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ ‏"‏ قُومُوا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ‏"‏‏.‏ فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ ـ أَوْ ثَمَانُونَ ـ رَجُلاً‏.‏

Narrated Anas bin Malik: Abu Talha said to Um Sulaim, "I have noticed feebleness in the voice of Allah's Messenger (PBUH) which I think, is caused by hunger. Have you got any food?" She said, "Yes." She brought out some loaves of barley and took out a veil belonging to her, and wrapped the bread in part of it and put it under my arm and wrapped part of the veil round me and sent me to Allah's Messenger (PBUH). I went carrying it and found Allah's Messenger (PBUH) in the Mosque sitting with some people. When I stood there, Allah's Messenger (PBUH) asked, "Has Abu Talha sent you?" I said, "Yes". He asked, "With some food? I said, "Yes" Allah's Apostle then said to the men around him, "Get up!" He set out (accompanied by them) and I went ahead of them till I reached Abu Talha and told him (of the Prophet's visit). Abu Talha said, "O Um Sulaim! Allah's Messenger (PBUH) is coming with the people and we have no food to feed them." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out to receive Allah's Messenger (PBUH). Allah's Apostle came along with Abu Talha. Allah's Messenger (PBUH) said, "O Um Sulaim! Bring whatever you have." She brought the bread which Allah's Messenger (PBUH) ordered to be broken into pieces. Um Sulaim poured on them some butter from an oilskin. Then Allah's Messenger (PBUH) recited what Allah wished him to recite, and then said, "Let ten persons come (to share the meal)." Ten persons were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, "Let another ten do the same." They were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, '"'Let another ten persons (do the same.)" They were admitted, ate their fill and went out. Then he said, "Let another ten persons come." In short, all of them ate their fill, and they were seventy or eighty men. ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم کو مالک نے خبر دی ، انھیں اسحٰق بن عبداللھ بن ابی طلحھ نے اور انھوں نے انس بن مالک رضی اللھ عنھ سے سنا ، انھوں نے کھا کھ ابوطلحھ رضی اللھ عنھ نے ( میری والدھ ) ام سلیم رضی اللھ عنھما سے کھا کھ میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی آواز سنی تو آپ کی آواز میں بھت ضعف معلوم ھوا ۔ میرا خیال ھے کھ آپ بھت بھوکے ھیں کیا تمھارے پاس کچھ کھانا ھے ؟ انھوں نے کھا جی ھاں ، چنانچھ انھوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں ، پھر اپنی اوڑھنی نکالی او اس میں روٹیوں کو لپیٹ کر میرے ھاتھ میں چھپا دیا اور اس اوڑھنی کا دوسرا حصھ میرے بدن پر باندھ دیا ۔ اس کے بعد رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں مجھے بھیجا ۔ میں جو گیا تو آپ مسجد میں تشریف رکھتے تھے ۔ آپ کے ساتھ بھت سے صحابھ بھی بیٹھے ھوئے تھے ۔ میں آپ کے پاس کھڑا ھو گیا تو آپ نے فرمایا کیا ابوطلحھ نے تمھیں بھیجا ھے ؟ میں نے عرض کیا جی ھاں ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، کچھ کھانا دے کر ؟ میں نے عرض کیا جی ھاں ، جو صحابھ آپ کے ساتھ اس وقت موجود تھے ، ان سب سے آپ نے فرمایا کھ چلو اٹھو ، آنحضرت تشریف لانے لگے اور میں آپ کے آگے آگے لپک رھا تھا اور ابوطلحھ رضی اللھ عنھ کے گھر پھنچ کر میں نے انھیں خبر دی ۔ ابوطلحھ رضی اللھ عنھ بولے ، ام سلیم ! حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم تو بھت سے لوگوں کو ساتھ لائے ھیں ھمارے پاس اتنا کھانا کھاں ھے کھ سب کو کھلایا جا سکے ؟ ام سلیم رضی اللھ عنھ نے کھا : اللھ اور اس کے رسول صلی اللھ علیھ وسلم زیادھ جانتے ھیں ( ھم فکر کیوں کریں ؟ ) خیر ابوطلحھ آگے بڑھ کر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے ملے ۔ اب رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ وھ بھی چل رھے تھے ۔ ام سلیم نے وھی روٹی لا کر آپ کے سامنے رکھ دی ، پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے حکم سے روٹیوں کا چورا کر دیا گیا ، ام سلیم رضی اللھ عنھا نے کپی نچوڑ کر اس پر کچھ گھی ڈال دیا ، اور اس طرح سالن ھو گیا ، آپ نے اس کے بعد اس پر دعا کی جو کچھ بھی اللھ تعالیٰ نے چاھا ۔ پھر فرمایا دس آدمیوں کو بلا لو ، انھوں نے ایسا ھی کیا ، ان سب نے روٹی پیٹ بھر کر کھائی اور جب یھ لوگ باھر گئے تو آپ نے فرمایا کھ پھر دس آدمیوں کو بلا لو ۔ چنانچھ دس آدمیوں کو بلایا گیا ، انھوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا ، جب یھ لوگ باھر گئے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ پھر دس ھی آدمیوں کو اندر بلا لو ۔ انھوں نے ایسا ھی کیا اور انھوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا ۔ جب وھ باھر گئے تو آپ نے فرمایا کھ پھر دس آدمیوں کو دعوت دے دو ۔ اس طرح سب لوگوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا ۔ ان لوگوں کی تعداد ستر یا اسی تھی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3578
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 778


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ ‏"‏ اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ ‏"‏‏.‏ فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ حَىَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ، وَالْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ ‏"‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَقَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهْوَ يُؤْكَلُ‏.‏

Narrated `Abdullah: We used to consider miracles as Allah's Blessings, but you people consider them to be a warning. Once we were with Allah's Messenger (PBUH) on a journey, and we ran short of water. He said, "Bring the water remaining with you." The people brought a utensil containing a little water. He placed his hand in it and said, "Come to the blessed water, and the Blessing is from Allah." I saw the water flowing from among the fingers of Allah's Messenger (PBUH) , and no doubt, we heard the meal glorifying Allah, when it was being eaten (by him). مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراھیم نے ان سے علقمھ نے اور ان سے عبداللھ بن مسعود رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ معجزات کو ھم تو باعث برکت سمجھتے تھے اور تم لوگ ان سے ڈرتے ھو ۔ ایک مرتبھ ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور پانی تقریباً ختم ھو گیا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جو کچھ بھی پانی بچ گیا ھو اسے تلاش کرو ۔ چنانچھ لوگ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لائے ۔ آپ نے اپنا ھاتھ برتن میں ڈال دیا اور فرمایا ، برکت والا پانی لو اور برکت تو اللھ تعالیٰ ھی کی طرف سے ھوتی ھے ، میں نے دیکھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی فوارے کی طرح پھوٹ رھا تھا اور ھم تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانے میں کھاتے وقت کھانے کے تسبیح سنتے تھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3579
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 779


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ، قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَبَاهُ، تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَلَيْسَ عِنْدِي إِلاَّ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ، وَلاَ يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ سِنِينَ مَا عَلَيْهِ، فَانْطَلِقْ مَعِي لِكَىْ لاَ يُفْحِشَ عَلَىَّ الْغُرَمَاءُ‏.‏ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ فَدَعَا ثَمَّ آخَرَ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ انْزِعُوهُ ‏"‏‏.‏ فَأَوْفَاهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُمْ‏.‏

Narrated Jabir: My father had died in debt. So I came to the Prophet (PBUH) and said, "My father (died) leaving unpaid debts, and I have nothing except the yield of his date palms; and their yield for many years will not cover his debts. So please come with me, so that the creditors may not misbehave with me." The Prophet (PBUH) went round one of the heaps of dates and invoked (Allah), and then did the same with another heap and sat on it and said, "Measure (for them)." He paid them their rights and what remained was as much as had been paid to them. ھم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کھا ھم سے زکریا نے بیان کیا کھا کھ مجھ سے عامر نے ، کھا کھ مجھ سے جابر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ان کے والد ( عبداللھ بن عمرو بن حرام ، جنگ احد میں ) شھید ھو گئے تھے ۔ اور وھ مقروض تھے ۔ میں رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا اور میں نے عرض کیا کھ میرے والد اپنے اوپر قرض چھوڑ گئے ۔ ادھر میرے پاس سوا اس پیداوار کے جو کھجوروں سے ھو گی اور کچھ نھیں ھے اور اس کی پیداوار سے تو برسوں میں قرض ادا نھیں ھو سکتا ۔ اس لیے آپ میرے ساتھ تشریف لے چلیے تاکھ قرض خواھ آپ کو دیکھ کر زیادھ منھ نھ پھاڑیں ۔ آپ تشریف لائے ( لیکن وھ نھیں مانے ) تو آپ کھجور کے جو ڈھیر لگے ھوئے تھے پھلے ان میں سے ایک کے چاروں طرف چلے اور دعا کی ۔ اسی طرح دوسرے ڈھیر کے بھی ۔ پھر آپ اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا کھ کھجوریں نکال کر انھیں دو ۔ چنانچھ سارا قرض ادا ھو گیا اور جتنی کھجوریں قرض میں دی تھیں اتنی ھی بچ گئیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3580
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 780


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَصْحَابَ، الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَرَّةً ‏"‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْهَبْ بِخَامِسٍ أَوْ سَادِسٍ ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلاَثَةٍ وَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَشَرَةٍ، وَأَبُو بَكْرٍ وَثَلاَثَةً، قَالَ فَهْوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي ـ وَلاَ أَدْرِي هَلْ قَالَ امْرَأَتِي وَخَادِمِي ـ بَيْنَ بَيْتِنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ لَبِثَ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ ضَيْفِكَ‏.‏ قَالَ أَوَ عَشَّيْتِهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ، قَدْ عَرَضُوا عَلَيْهِمْ فَغَلَبُوهُمْ، فَذَهَبْتُ فَاخْتَبَأْتُ، فَقَالَ يَا غُنْثَرُ‏.‏ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ كُلُوا وَقَالَ لاَ أَطْعَمُهُ أَبَدًا‏.‏ قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنَ اللُّقْمَةِ إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا حَتَّى شَبِعُوا، وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلُ، فَنَظَرَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا شَىْءٌ أَوْ أَكْثَرُ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ‏.‏ قَالَتْ لاَ وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهْىَ الآنَ أَكْثَرُ مِمَّا قَبْلُ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ‏.‏ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ الشَّيْطَانُ ـ يَعْنِي يَمِينَهُ ـ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً، ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ‏.‏ وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَمَضَى الأَجَلُ، فَتَفَرَّقْنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ‏.‏ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ، غَيْرَ أَنَّهُ بَعَثَ مَعَهُمْ، قَالَ أَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ وَغَيْرُهُ يَقُولُ فَعَرَفْنَا مِنْ الْعِرَافَةِ

Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Bakr: The companions of Suffa were poor people. The Prophet (PBUH) once said, "Whoever has food enough for two persons, should take a third one (from among them), and whoever has food enough for four persons, should take a fifth or a sixth (or said something similar)." Abu Bakr brought three persons while the Prophet (PBUH) took ten. And Abu Bakr with his three family member (who were I, my father and my mother) (the sub-narrator is in doubt whether `Abdur-Rahman said, "My wife and my servant who was common for both my house and Abu Bakr's house.") Abu Bakr took his supper with the Prophet (PBUH) and stayed there till he offered the `Isha' prayers. He returned and stayed till Allah's Messenger (PBUH) took his supper. After a part of the night had passed, he returned to his house. His wife said to him, "What has detained you from your guests?" He said, "Have you served supper to them?" She said, "They refused to take supper until you come. They (i.e. some members of the household) presented the meal to them but they refused (to eat)" I went to hide myself and he said, "O Ghunthar!" He invoked Allah to cause my ears to be cut and he rebuked me. He then said (to them): Please eat!" and added, I will never eat the meal." By Allah, whenever we took a handful of the meal, the meal grew from underneath more than that handful till everybody ate to his satisfaction; yet the remaining food was more than the original meal. Abu Bakr saw that the food was as much or more than the original amount. He called his wife, "O sister of Bani Firas!" She said, "O pleasure of my eyes. The food has been tripled in quantity." Abu Bakr then started eating thereof and said, "It (i.e. my oath not to eat) was because of Sa all." He took a handful from it, and carried the rest to the Prophet. So that food was with the Prophet (PBUH) . There was a treaty between us and some people, and when the period of that treaty had elapsed, he divided US into twelve groups, each being headed by a man. Allah knows how many men were under the command of each leader. Anyhow, the Prophet (PBUH) surely sent a leader with each group. Then all of them ate of that meal. ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے معتمر نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد سلیمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابوعثمان نھدی نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ صفھ والے محتاج اور غریب لوگ تھے ، اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک مرتبھ فرمایا تھا کھ جس کے گھر میں دو آدمیوں کا کھانا ھو تو وھ ایک تیسرے کو بھی اپنے ساتھ لیتا جائے اور جس کے گھر چار آدمیوں کا کھانا ھو وھ پانچواں آدمی اپنے ساتھ لیتا جائے یا چھٹے کو بھی یا آپ نے اسی طرح کچھ فرمایا ( راوی کو پانچ اور چھ میں شک ھے ) خیر تو ابوبکر رضی اللھ عنھ تین اصحاب صفھ کو اپنے ساتھ لائے اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اپنے ساتھ دس اصحاب کو لے گئے اور گھر میں میں تھا اور میرے ماں باپ تھے ۔ ابوعثمان نے کھا مجھ کو یاد نھیں عبدالرحمٰن نے یھ بھی کھا ، اور میری عورت اور خادم جو میرے اور ابوبکر رضی اللھ عنھ دونوں کے گھروں میں کام کرتا تھا ۔ لیکن خود ابوبکر رضی اللھ عنھ نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا اور عشاء کی نماز تک وھاں ٹھھرے رھے ( مھمانوں کو پھلے ھی بھیج چکے تھے ) اس لیے انھیں اتنا ٹھھرنا پڑا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے کھانا کھا لیا ۔ پھر اللھ تعالیٰ کو جتنامنظور تھا اتنا حصھ رات کا جب گزر گیا تو آپ گھر واپس آئے ۔ ان کی بیوی نے ان سے کھا ، کیا بات ھوئی ۔ آپ کو اپنے مھمان یاد نھیں رھے ؟ انھوں نے پوچھا : کیا مھمانوں کو اب تک کھانا نھیں کھلایا ؟ بیوی نے کھا کھ مھمانوں نے آپ کے آنے تک کھانے سے انکار کیا ۔ ان کے سامنے کھانا پیش کیا گیا تھا لیکن وھ نھیں مانے ۔ عبدالرحمٰن کھتے ھیں کھ میں تو جلدی سے چھپ گیا ( کیونکھ ابوبکر غصھ ھو گئے تھے ) آپ نے ڈانٹا ، اے پاجی ! اور بھت برا بھلا کھا ، پھر ( مھمانوں سے ) کھا چلو اب کھاؤ اور خود قسم کھا لی کھ میں تو کبھی نھ کھاؤں گا ۔ عبدالرحمٰن رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ خدا کی قسم ، پھر ھم جو لقمھ بھی ( اس کھانے میں سے ) اٹھاتے تو جیسے نیچے سے کھانا اور زیادھ ھو جاتا تھا ( اتنی اس میں برکت ھوئی ) سب لوگوں نے شکم سیر ھو کر کھایا اور کھانا پھلے سے بھی زیادھ بچ رھا ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے جو دیکھا تو کھانا جوں کا توں تھا یا پھلے سے بھی زیادھ ۔ اس پر انھوں نے اپنی بیوی سے کھا ، اے بنی فراس کی بھن ( دیکھو تو یھ کیا معاملھ ھوا ) انھوں نے کھا ، کچھ بھی نھیں ، میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم ، کھانا تو پھلے سے تین گنا زیادھ معلوم ھوتا ھے ، پھر وھ کھانا ابوبکر رضی اللھ عنھ نے بھی کھایا اور فرمایا کھ یھ میرا قسم کھانا تو شیطان کا اغوا تھا ۔ ایک لقمھ کھا کر اسے آپ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں لے گئے وھاں وھ صبح تک رکھا رھا ۔ اتفاق سے ایک کافر قوم جس کا ھم مسلمانوں سے معاھدھ تھا اور معاھدھ کی مدت ختم ھو چکی تھی ۔ ان سے لڑنے کے لیے فوج جمع کی گئی ۔ پھر ھم بارھ ٹکڑیاں ھو گئے اور ھر آدمی کے ساتھ کتنے آدمی تھے خدا معلوم مگر اتنا ضرور معلوم ھے کھ آپ نے ان نقیبوں کو لشکر والوں کے ساتھ بھیجا ۔ حاصل یھ کھ فوج والوں نے اس میں سے کھایا ۔ یا عبدالرحمٰن نے کچھ ایسا ھی کھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3581
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 781


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَبَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْكُرَاعُ، هَلَكَتِ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا، فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا‏.‏ قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ أَنْشَأَتْ سَحَابًا ثُمَّ اجْتَمَعَ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا، فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا، فَلَمْ نَزَلْ نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ ـ أَوْ غَيْرُهُ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهُ‏.‏ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏"‏‏.‏ فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ‏.‏

Narrated Anas: Once during the lifetime of Allah's Messenger (PBUH), the people of Medina suffered from drought. So while the Prophet was delivering a sermon on a Friday a man got up saying, "O Allah's Messenger (PBUH)! The horses and sheep have perished. Will you invoke Allah to bless us with rain?" The Prophet (PBUH) lifted both his hands and invoked. The sky at that time was as clear as glass. Suddenly a wind blew, raising clouds that gathered together, and it started raining heavily. We came out (of the Mosque) wading through the flowing water till we reached our homes. It went on raining till the next Friday, when the same man or some other man stood up and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! The houses have collapsed; please invoke Allah to withhold the rain." On that the Prophet (PBUH) smiled and said, "O Allah, (let it rain) around us and not on us." I then looked at the clouds to see them separating forming a sort of a crown round Medina. ھم سے مسدد نے بیان کیا ، کھا ھم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز نے اور ان سے انس رضی اللھ عنھ نے اس حدیث کو یونس سے بھی روایت کیا ھے ۔ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانے میں ایک سال قحط پڑا ۔ آپ جمعھ کی نماز کے لیے خطبھ دے رھے تھے کھ ایک شخص نے کھڑے ھو کر کھا : یا رسول اللھ ! گھوڑے بھوک سے ھلاک ھو گئے اور بکریاں بھی ھلاک ھو گئیں ، آپ اللھ تعالیٰ سے دعا کیجئے کھ وھ ھم پر پانی برسائے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنے ھاتھ اٹھائے اور دعا کی ۔ حضرت انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ اس وقت آسمان شیشے کی طرح ( بالکل صاف ) تھا ۔ اتنے میں ھوا چلی ۔ اس نے ابر کو اٹھایا پھر ابر کے بھت سے ٹکڑے جمع ھو گئے اور آسمان نے گویا اپنے دھانے کھول دیئے ۔ ھم جب مسجد سے نکلے تو گھر پھنچتے پھنچتے پانی میں ڈوب چکے تھے ۔ بارش یوں ھی دوسرے جمعھ تک برابر ھوتی رھی ۔ دوسرے جمعھ کو وھی صاحب یا کوئی دوسرے پھر کھڑے ھوئے اور عرض کیا اے اللھ کے رسول ! مکانات گر گئے ۔ دعا فرمائیے کھ اللھ تعالیٰ بارش کو روک دے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم مسکرائے اور فرمایا : اے اللھ ! اب ھمارے چاروں طرف بارش برسا ( جھاں اس کی ضرورت ھو ) ھم پر نھ برسا ۔ حضرت انس رضی اللھ عنھ کھتے ھیں کھ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کھ اسی وقت ابر پھٹ کر مدینھ کے ارد گرسر پیچ کی طرح ھو گیا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3582
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 782



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.