حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ " مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ثُمَّ لاَ يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا ". فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ، فَلَمَّا قَضَيْنَا حَجَّنَا أَرْسَلَنِي مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ صلى الله عليه وسلم " هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ". فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ، بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا.
Chapter: Tawaf of Al-QarinNarrated `Aisha: We set out with Allah's Messenger (PBUH) in the year of his Last Hajj and we mended (the Ihram) for `Umra. Then the Prophet (PBUH) said, "Whoever has a Hadi with him should assume Ihram for both Hajj and `Umra, and should not finish it till he performs both of the them (Hajj and `Umra)." When we reached Mecca, I had my menses. When we had performed our Hajj, the Prophet (PBUH) sent me with `Abdur-Rahman to Tan`im and I performed the `Umra. The Prophet (PBUH) said, "This is in lieu of your missed `Umra." Those who had assumed Ihram for `Umra performed Tawaf (between Safa and Marwa) and then finished their Ihram. And then they performed another Tawaf (between Safa and Marwa) after returning from Mina. And those who had assumed lhram for Hajj and `Umra to get her ( Hajj-Qiran ) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa). ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا کھ ھمیں امام مالک رحمھ اللھ نے ابن شھاب سے خبر دی ، انھیں عروھ نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ حجتھ الوداع میں ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ( مدینھ سے ) نکلے اور ھم نے عمرھ کا احرام باندھا ۔ پھر آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ھو وھ حج اور عمرھ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے ۔ ایسے لوگ دونوں کے احرام سے ایک ساتھ حلال ھوں گے ۔ میں بھی مکھ آئی تھی لیکن مجھے حیض آ گیا تھا ۔ اس لیے جب ھم نے حج کے کام پورے کر لیے تو آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا ۔ میں نے وھاں سے عمرھ کا احرام باندھا ۔ آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا یھ تمھارے اس عمرھ کے بدلھ میں ھے ( جسے تم نے حیض کی وجھ سے چھوڑ دیا تھا ) جن لوگوں نے عمرھ کا احرام باندھا تھا انھوں نے سعی کے بعد احرام کھول دیا اور دوسرا طواف منٰی سے واپسی پر کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرھ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا انھوں نے صرف ایک طواف کیا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1638
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 702
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ دَخَلَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ إِنِّي لاَ آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَيَصُدُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، فَلَوْ أَقَمْتَ. فَقَالَ قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا. قَالَ ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا.
Narrated Nafi`: `Abdullah bin `Abdullah bin `Umar and his riding animal entered the house of Ibn `Umar. He (the son of Ibn `Umar) said, "I fear that this year a battle might take place between the people and you might be prevented from going to the Ka`ba. I suggest that you should stay here." Ibn `Umar said, "Once Allah's Messenger (PBUH) set out for the pilgrimage, and the pagans of Quraish intervened between him and the Ka`ba. So, if the people intervened between me and the Ka`ba, I would do the same as Allah's Messenger (PBUH) had done . . . "Verily, in Allah's Messenger (PBUH) you have a good example." Then he added, "I make you a witness that I have intended to perform Hajj along with `Umra." After arriving at Mecca, Ibn `Umar performed one Tawaf only (between Safa and Marwa). ھم سے یعقوب بن ابراھیم نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے اسماعیل بن علیھ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے نافع نے کھ ابن عمر رضی اللھ عنھما کے لڑکے عبداللھ بن عبداللھ ان کے یھاں گئے ۔ حج کے لیے سواری گھر میں کھڑی ھوئی تھی ۔ انھوں نے کھا کھ مجھے خطرھ ھے کھ اس سال مسلمانوں میں آپس میں لڑائی ھو جائے گی اور آپ کو وھ بیت اللھ سے روک دیں گے ۔ اس لیے اگر آپ نھ جاتے تو بھتر ھوتا ۔ ابن عمر رضی اللھ عنھما نے جواب دیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے ( عمرھ کرنے صلح حدیبیھ کے موقع پر ) اور کفار قریش نے آپ کو بیت اللھ تک پھنچنے سے روک دیا تھا ۔ اس لیے اگر مجھے بھی روک دیا گیا تو میں بھی وھی کام کروں گا جو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے کیا تھا اور تمھارے لیے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی زندگی بھترین نمونھ ھے ۔ پھر آپ نے فرمایا کھ میں تمھیں گواھ بناتا ھوں کھ میں نے اپنے عمرھ کے ساتھ حج ( اپنے اوپر ) واجب کر لیا ھے ۔ انھوں نے بیان کیا کھ پھر آپ مکھ آئے اور دونوں عمرھ اور حج کے لیے ایک ھی طواف کیا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1639
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 703
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ. فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ. فَقَالَ {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً. ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلاَّ وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي. وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ، وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الأَوَّلِ. وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Narrated Nafi`: Ibn `Umar intended to perform Hajj in the year when Al-Hajjaj attacked Ibn Az-Zubair. Somebody said to Ibn `Umar, "There is a danger of an impending war between them." Ibn `Umar said, "Verily, in Allah's Messenger (PBUH) you have a good example. (And if it happened as you say) then I would do the same as Allah's Messenger (PBUH) had done. I make you witness that I have decided to perform `Umra." Then he set out and when he reached Al-Baida', he said, "The ceremonies of both Hajj and `Umra are similar. I make you witness that I have made Hajj compulsory for me along with `Umra." He drove (to Mecca) a Hadi which he had bought from (a place called) Qudaid and did not do more than that. He did not slaughter the Hadi or finish his Ihram, or shave or cut short his hair till the day of slaughtering the sacrifices (10th Dhul-Hijja). Then he slaughtered his Hadi and shaved his head and considered the first Tawaf (of Safa and Marwa) as sufficient for Hajj and `Umra. Ibn `Umar said, "Allah's Messenger (PBUH) did the same." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کھ جس سال حجاج عبداللھ بن زبیر رضی اللھ عنھما کے مقابلے میں لڑنے آیا تھا ۔ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے جب اس سال حج کا ارادھ کیا تو آپ سے کھا گیا کھ مسلمانوں میں باھم جنگ ھونے والی ھے اور یھ بھی خطرھ ھے کھ آپ کو حج سے روک دیا جائے ۔ آپ نے فرمایا تمھارے لیے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی زندگی بھترین نمونھ ھے ۔ ایسے وقت میں میں بھی وھی کام کروں گا جو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے کیا تھا ۔ تمھیں گواھ بناتا ھوں کھ میں نے اپنے اوپر عمرھ واجب کرلیاھے ۔ پھر آپ چلے اور جب بیداء کے میدان میں پھنچے تو آپ نے فرمایا کھ حج اور عمرھ تو ایک ھی طرح کے ھیں ۔ میں تمھیں گواھ بناتا ھوں کھ میں نے اپنے عمرھ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ھے ۔ آپ نے ایک قربانی بھی ساتھ لے لی جو مقام قدید سے خریدی تھی ۔ اس کے سوا اور کچھ نھیں کیا ۔ دسویں تاریخ سے پھلے نھ آپ نے قربانی کی نھ کسی ایسی چیز کو اپنے لیے جائز کیا جس سے ( احرام کی وجھ سے ) آپ رک گئے تھے ۔ نھ سر منڈوایا نھ بال ترشوائے دسویں تاریخ میں آپ نے قربانی کی اور بال منڈوائے ۔ آپ کا یھی خیال تھا کھ آپ نے ایک طواف سے حج اور عمرھ دونوں کا طواف ادا کر لیا ھے ۔ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے فرمایا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1640
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 704
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً. ثُمَّ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ مِثْلُ ذَلِكَ. ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلاَ يَسْأَلُونَهُ، وَلاَ أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى، مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَىْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لاَ يَحِلُّونَ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي، حِينَ تَقْدَمَانِ لاَ تَبْتَدِئَانِ بِشَىْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ، تَطُوفَانِ بِهِ، ثُمَّ لاَ تَحِلاَّنِ. وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي، أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا.
Narrated Muhammad bin `Abdur-Rahman bin Nawfal Al-Qurashi: I asked `Urwa bin Az-Zubair (regarding the Hajj of the Prophet (PBUH) ). `Urwa replied, "Aisha narrated, 'When the Prophet (PBUH) reached Mecca, the first thing he started with was the ablution, then he performed Tawaf of the Ka`ba and his intention was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together).' " Later Abu Bakr I performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together). And then `Umar did the same. Then `Uthman performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone. And then Muawiya and `Abdullah bin `Umar did the same. I performed Hajj with Ibn Az-Zubair and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone, (but Hajj and `Umra together). Then I saw the Muhajirin (Emigrants) and Ansar doing the same and it was not `Umra alone. And the last person I saw doing the same was Ibn `Umar, and he did not do another `Umra after finishing the first. Now here is Ibn `Umar present amongst the people! They neither ask him nor anyone of the previous ones. And all these people, on entering Mecca, would not start with anything unless they had performed Tawaf of the Ka`ba, and would not finish their Ihram. And no doubt, I saw my mother and my aunt, on entering Mecca doing nothing before performing Tawaf of the Ka`ba, and they would not finish their lhram. And my mother informed me that she, her sister, Az-Zubair and such and such persons had assumed lhram for `Umra and after passing their hands over the Corner (the Black Stone) (i.e. finishing their Umra) they finished their Ihram." ھم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے عبداللھ بن وھب نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، انھیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے ، انھوں نے عروھ بن زبیر سے پوچھاتھا ، عروھ نے کھا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے جیسا کھ معلوم ھے حج کیا تھا ۔ مجھے ام المؤمنین حضرت عائشھ صدیقھ رضی اللھ عنھا نے اس کے متعلق خبر دی کھ جب آپ مکھ معظمھ آئے تو سب سے پھلا کام یھ کیا کھ آپ نے وضو کیا ، پھر کعبھ کا طواف کیا ۔ یھ آپ کا عمرھ نھیں تھا ۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللھ عنھ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پھلے کعبھ کا طواف کیا جب کھ یھ آپ کا بھی عمرھ نھیں تھا ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے بھی اسی طرح کیا ۔ پھر عثمان رضی اللھ عنھ نے حج کیا میں نے دیکھا کھ سب سے پھلے آپ نے بھی کعبھ کا طواف کیا ۔ آپ کا بھی یھ عمرھ نھیں تھا ۔ پھر معاویھ اور عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھم کا زمانھ آیا ۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللھ عنھ کے ساتھ بھی حج کیا ۔ یھ ( سارے اکابر ) پھلے کعبھ ھی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کھ یھ عمرھ نھیں ھوتا تھا ۔ اس کے بعد مھاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کھ وھ بھی اسی طرح کرتے رھے اور ان کا بھی یھ عمرھ نھیں ھوتا تھا ۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا ، وھ حضرت عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما کی تھی ۔ انھوں نے بھی عمرھ نھیں کیا تھا ۔ ابن عمر رضی اللھ عنھما ابھی موجود ھیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نھیں ۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے ، ان کا بھی مکھ میں داخل ھوتے ھی سب سے پھلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا ۔ پھر یھ بھی احرام نھیں کھولتے تھے ۔ میں نے اپنی والدھ ( اسماء بنت ابی بکر رضی اللھ عنھما ) اور خالھ ( عائشھ صدیقھ رضی اللھ عنھا ) کو بھی دیکھا کھ جب وھ آتیں تو سب سے پھلے طواف کرتیں اور یھ اس کے بعد احرام نھیں کھولتی تھیں ۔ اور مجھے میری والدھ نے خبر دی کھ انھوں نے اپنی بھن اور زبیر اور فلاں فلاں ( رضی اللھ عنھم ) کے ساتھ عمرھ کیا ھے یھ سب لوگ حجراسود کا بوسھ لے لیتے تو عمرھ کا احرام کھول دیتے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1641, 1642
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 705
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا} فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لاَ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ. قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَتَطَوَّفَ بِهِمَا، وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الأَنْصَارِ، كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ} الآيَةَ. قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا. ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا كُنْتُ سَمِعْتُهُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَذْكُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلاَّ مَنْ ذَكَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ، كَانُوا يَطُوفُونَ كُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، فَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ} الآيَةَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ كَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الإِسْلاَمِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا حَتَّى ذَكَرَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا ذَكَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.
Chapter: The Tawaf (Sa'i) between As-Safa and Al-MarwaNarrated `Urwa: I asked `Aisha : "How do you interpret the statement of Allah,. : Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah, and whoever performs the Hajj to the Ka`ba or performs `Umra, it is not harmful for him to perform Tawaf between them (Safa and Marwa.) (2.158). By Allah! (it is evident from this revelation) there is no harm if one does not perform Tawaf between Safa and Marwa." `Aisha said, "O, my nephew! Your interpretation is not true. Had this interpretation of yours been correct, the statement of Allah should have been, 'It is not harmful for him if he does not perform Tawaf between them.' But in fact, this divine inspiration was revealed concerning the Ansar who used to assume lhram for worship ping an idol called "Manat" which they used to worship at a place called Al-Mushallal before they embraced Islam, and whoever assumed Ihram (for the idol), would consider it not right to perform Tawaf between Safa and Marwa. When they embraced Islam, they asked Allah's Messenger (PBUH) (p.b.u.h) regarding it, saying, "O Allah's Apostle! We used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa." So Allah revealed: 'Verily; (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah.' " Aisha added, "Surely, Allah's Apostle set the tradition of Tawaf between Safa and Marwa, so nobody is allowed to omit the Tawaf between them." Later on I (`Urwa) told Abu Bakr bin `Abdur-Rahman (of `Aisha's narration) and he said, 'I have not heard of such information, but I heard learned men saying that all the people, except those whom `Aisha mentioned and who used to assume lhram for the sake of Manat, used to perform Tawaf between Safa and Marwa. When Allah referred to the Tawaf of the Ka`ba and did not mention Safa and Marwa in the Qur'an, the people asked, 'O Allah's Messenger (PBUH)! We used to perform Tawaf between Safa and Marwa and Allah has revealed (the verses concerning) Tawaf of the Ka`ba and has not mentioned Safa and Marwa. Is there any harm if we perform Tawaf between Safa and Marwa?' So Allah revealed: "Verily As-Safa and Al- Marwa are among the symbols of Allah." Abu Bakr said, "It seems that this verse was revealed concerning the two groups, those who used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa in the Pre- Islamic Period of ignorance and those who used to perform the Tawaf then, and after embracing Islam they refrained from the Tawaf between them as Allah had enjoined Tawaf of the Ka`ba and did not mention Tawaf (of Safa and Marwa) till later after mentioning the Tawaf of the Ka`ba.' ھم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھمیں شعیب نے زھری سے خبر دی کھ عروھ نے بیان کیا کھ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشھ صدیقھ رضی اللھ عنھا سے پوچھا کھ اللھ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ھے ( جو سورۃ البقرھ میں ھے کھ ) ” صفا اور مروھ اللھ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ھیں ۔ اس لے جو بیت اللھ کا حج یا عمرھ کرے اس کے لیے ان کا طواف کرنے میں کوئی گناھ نھیں “ ۔ قسم اللھ کی پھر تو کوئی حرج نھ ھونا چاھئیے اگر کوئی صفا اور مروھ کی سعی نھ کرنی چاھے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا بھتیجے ! تم نے یھ بری بات کھی ۔ اللھ کا مطلب یھ ھوتا تو قرآن میں یوں اترتا “ ان کے طواف نھ کرنے میں کوئی گناھ نھیں “ بات یھ ھے کھ یھ آیت تو انصار کے لیے اتری تھی جو اسلام سے پھلے منات بت کے نام پر جو مشلل میں رکھا ھوا تھا اور جس کی یھ پوجا کیا کرتے تھے ۔ ، احرام باندھتے تھے ۔ یھ لوگ جب ( زمانھ جاھلیت میں ) احرام باندھتے تو صفا مروھ کی سعی کو اچھا نھیں خیال کرتے تھے ۔ اب جب اسلام لائے تو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا اور کھا کھ یا رسول اللھ ! ھم صفا اور مروھ کی سعی اچھی نھیں سمجھتے تھے ۔ اس پر اللھ تعالیٰ نے یھ آیت نازل فرمائی کھ صفا اور مروھ دونوں اللھ کی نشانیاں ھیں آخر آیت تک ۔ حضرت عائشھ صدیقھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ان دو پھاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ھے ۔ اس لیے کسی کے لیے مناسب نھیں ھے کھ اسے ترک کر دے ۔ انھوں نے کھا کھ پھر میں نے اس کا ذکر ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے کیا تو انھوں نے فرمایا کھ میں نے تو یھ علمی بات اب تک نھیں سنی تھی ، بلکھ میں نے بھت سے اصحاب علم سے تو یھ سنا ھے کھ وھ یوں کھتے تھے کھ عرب کے لوگ ان لوگوں کے سوا جن کا حضرت عائشھ صدیقھ رضی اللھ عنھا نے ذکر کیا جو مناۃ کے لیے احرام باندھتے تھے سب صفا مروھ کا پھیرا کیا کرتے تھے ۔ اور جب اللھ نے قرآن شریف میں بیت اللھ کے طواف کا ذکر فرمایا اور صفا مروھ کا ذکر نھیں کیا تو وھ لوگ کھنے لگے یا رسول اللھ ! ھم تو جاھلیت کے زمانھ میں صفا اور مروھ کا پھیرا کیا کرتے تھے اور اب اللھ نے بیت اللھ کے طواف کا ذکر تو فرمایا لیکن صفا مروھ کا ذکر نھیں کیا تو کیا صفا مروھ کی سعی کرنے میں ھم پر کچھ گناھ ھو گا ؟ تب اللھ نے یھ آیت اتاری ۔ ” صفا مروھ اللھ کی نشانیاں ھیں آخر آیت تک ۔ “ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا میں سنتا ھوں کھ یھ آیت دونوں فرقوں کے باب میں اتری ھے یعنی اس فرقے کے باب میں جو جاھلیت کے زمانے میں صفا مروھ کا طواف برا جانتا تھا اور اس کے باب میں جو جاھلیت کے زمانے میں صفا مروھ کا طواف کیا کرتے تھے ۔ پھر مسلمان ھونے کے بعد اس کا کرنا اس وجھ سے کھ اللھ نے بیت اللھ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا و مروھ کا نھیں کیا ، برا سمجھے ۔ یھاں تک کھ اللھ نے بیت اللھ کے طواف کے بعد ان کے طواف کا بھی ذکر فرما دیا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1643
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 706
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاَثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ. فَقُلْتُ لِنَافِعٍ أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَمْشِي إِذَا بَلَغَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ قَالَ لاَ. إِلاَّ أَنْ يُزَاحَمَ عَلَى الرُّكْنِ فَإِنَّهُ كَانَ لاَ يَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَلِمَهُ.
Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, "When Allah's Messenger (PBUH) performed the first Tawaf he did Ramal in the first three rounds and then walked in the remaining four rounds (of Tawaf of the Ka`ba), where as in performing Tawaf between Safa and Marwa he used to run in the midst of the rainwater passage," I asked Nafi`, "Did `Abdullah (bin `Umar) use to walk steadily on reaching the Yemenite Corner?" He replied, "No, unless people were crowded at the Corner; otherwise he would not leave it without touching it." ھم نے محمدبن عبید نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، ان سے عبیداللھ بن عمر نے ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ جب رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم پھلا طواف کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل کرتے اور بقیھ چار میں معمول کے مطابق چلتے اور جب صفا اور مروھ کی سعی کرتے تو آپ نالے کے نشیب میں دوڑا کرتے تھے ۔ عبیداللھ نے کھا میں نے نافع سے پوچھا ، ابن عمر رضی اللھ عنھما جب رکن یمانی کے پاس پھنچتے تو کیا حسب معمول چلنے لگتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کھ نھیں ۔ البتھ اگر رکن یمانی پر ھجوم ھوتا تو حجراسود کے پاس آ کر آپ آھستھ چلنے لگتے کیونکھ وھ بغیر چومے اس کو نھیں چھوڑتے تھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 25 Hadith no 1644
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 26 Hadith no 707